اسٹیٹ بینک کے بارے میں 

نظم و نسق    

بورڈ آف ڈائریکٹرز   


بورڈ آف ڈائریکٹرز ان افراد پر مشتمل ہوگا: گورنر (چیئرپرسن)، سیکرٹری خزانہ ڈویژن، حکومتِ پاکستان (اجلاس میں ووٹ دینے کا حق نہیں ہوگا)، اور آٹھ نان ایگزیکٹو ڈائریکٹرز(ہر صوبے سے کم از کم ایک ضرور لیا جائے گا)۔

  (ایم پی سی)زری پالیسی کمیٹی


زری پالیسی کمیٹی دس ارکان پر مشتمل ہوگی: گورنر (چیئرپرسن)، اسٹیٹ بینک کے تین سینئر ایگزیکٹوز جن کو گورنر نامزد کریں گے ، بورڈ کے تین ارکان جن کو بورڈ نامزد کرے گا ،اور تین بیرونی ارکان جن کا تقرر بورڈ کی سفارش پر وفاقی حکومت کرے گی۔

مجلس عاملہ   


ایس بی پی ایکٹ، 1956ء (ترمیم شدہ)کے تحت مجلسِ عاملہ (ایگزیکٹوکمیٹی) ان افراد پر مشتمل ہوگی: گورنر، ڈپٹی گورنرز، ایگزیکٹو ڈائریکٹرز، اور ضرورت ہو تو دیگر سینئر حکام۔ مجلسِ عاملہ کے فیصلوں پر ووٹ دینے کا حق گورنر اور ڈپٹی گورنرز کو ہوگا۔ فیصلہ کُن ووٹ گورنر کاہوگا۔ مزید برآں، مجلسِ عاملہ کو بینک کے بنیادی وظائف سے متعلق پالیسیاں تشکیل دینے کے اختیار کے ساتھ ساتھ انتظامی امور سے متعلق پالیسیاں بنانے کا بھی اختیار ہوگا، ماسوائے اُن امور کے جو زری پالیسی کمیٹی، یا بورڈ آف ڈائریکٹرز کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔

  اسٹیٹ بینک کی انتظامیہ

اسٹیٹ بینک کے گورنر بینک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیں جو بورڈ کی جانب سے بینک کے معاملات سنبھالتے ہیں۔ گورنر کا تقرر صدر پاکستان پانچ سالہ مدت کے لیے کرتے ہیں جو ایک بار کے لیے قابل ِتجدید ہے۔گورنر کی معاونت کے لیے تین ڈپٹی گورنرز ہوتے ہیں جن کا تقرر وفاقی حکومت کرتی ہے۔ ڈپٹی گورنر کا تقرر پانچ سالہ مدت کے لیے کیا جاتا ہے جو ایک بار کے لیے قابل ِتجدید ہے۔ گورنر اور ڈپٹی گورنرز کے علاوہ ایگزیکٹو ڈائریکٹرز اور ڈائریکٹر ز بھی اس انتظامی ڈھانچے کا حصہ ہیں جو متعلقہ شعبوں کی نگرانی کرتے ہیں۔



  • گورنر  
  •  
  • ڈپٹی گورنرز