زری پالیسی کے بارے میں
زری پالیسی کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ مرکزی بینک شرح سود پر، اور / یا معیشت میں زر کی رسد پر اثر انداز ہونے کے لیے بعض طریقے استعمال کرے جبکہ مجموعی قیمتیں اور مالی بازارمستحکم رکھنے کا مقصد بھی اس کے پیشِ نظر ہوتا ہے۔ دراصل زری پالیسی استحکام لانے کی، یا طلب کا انتظام کرنے کی پالیسی ہوتی ہے، جو معیشت کی طویل مدتی نمو کی صلاحیت پر کوئی اثر نہیں ڈال سکتی۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ 1956ء کے دیباچے میں کہا گیا ہے کہ زری پالیسی زری استحکام حاصل کرنے کے لیے معیشت کے پیداواری وسائل کا پورا پورا استعمال یقینی بنائے گی۔ ان مقاصد کے حصول کا بہترین طریقہ اسٹیٹ بینک کی رائے میں یہ ہے کہ گرانی کو پائیدار بنیادوں پر پست اور برقرار رکھا جائے۔
(مزید تفصیل کے لیے پڑھیں)
پاکستان میں زری پالیسی فریم ورک
ایس بی پی ایکٹ 1956ء کی تمہید میں اس کے مقاصد بتائے گئے ہیں جس کے مطابق’ اس لیے یہ ضروری ہے کہ پاکستان کے زری اور قرضوں کے نظام کی ضابطہ کاری اور بہترین قومی مفاد میں ان کے نمو کی حوصلہ افزائی کے ساتھ زری استحکام کے حصول اور ملکی پیداواری ذرائع کے بھرپور استعمال کے لیے ایک اسٹیٹ بینک قائم کیا جائے ۔
(مزید تفصیل کے پڑھیں)
زری پالیسی کا فیصلہ ساز ادارہ
زری پالیسی کمیٹی زری پالیسی موقف کا فیصلہ کرنے کی ذمہ دار ہے اور اس کا مکمل اختیار رکھتی ہے۔ ایس بی پی ایکٹ 1956ء کی دفعہ 9 ای زری پالیسی کمیٹی کے اختیارات اور وظائف بیان کرتی ہے جس کے مطابق اس کے کام یہ ہیں:
(مزید تفصیل کے پڑھیں) |