Progress on Measures by State Bank of Pakistan

 

دیگر اقدامات
    (31دسمبر2020ء تک اپڈیٹ کیا گیا)
        مالی خدمات کی دستیابی اور تسلسل یقینی بنانا

    اسٹیٹ بینک نے مسائل اور چیلنجوں کو سمجھنے اور ان کے مطابق پالیسی ردعمل تشکیل دینے کے لیے بینکاری صنعت کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھا۔ اس ضمن میں اسٹیٹ بینک نے تمام بینکوں، ترقیاتی مالی اداروں (ڈی ایف آئیز) اور مائیکرو فنانس بینکوں (ایم ایف بیز) کے ایک فلیش سروے کا انعقاد کیا۔ سروے کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ صنعت نے کووڈ19 کے مضر اثرات کو محدود کرنے کے لیے احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے۔ تاہم، نتائج کسی بھی قسم کے بدترین منظرنامے سے نمٹنے کے لیے تیاری کے لحاظ سے صنعت کے شرکا کے تنوع کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔

    بینکوں/ترقیاتی مالی اداروں/مائیکروفنانس بینکوں کو کووڈ19 کے پھیلاؤ کی روک تھام میں مدد دینے کے لیے درج ذیل اقدامات پر عملدرآمد کرنے کے لیے کہا گیا تا کہ مالی خدمات کی بلاتعطل دستیابی یقینی بنائی جا سکے:

    1. الف ۔   بینکوں/ڈی ایف آئیز/ایم ایف بیز اور صارفین میں کووڈ19 کے متعلق آگاہی پیدا کرنا۔
    2. ب ۔  عالمی ادارۂ صحت، حکومت پاکستان اور صوبائی حکومتوں کے جاری کردہ رہنما اصولوں پر ان کی مکمل روح کے مطابق عملدرآمد تا کہ ملازمین کی حفاظت اور صحت اور کام کے مقامات کی صفائی کو یقینی بنایا جا سکے۔
    3. ج ۔  متعدد حفاظتی اقدامات کیے گئے جن میں نقد رقوم گننے والی مشینوں کے استعمال میں اضافہ، فراہمی کے متبادل ذرائع (اے ڈی سیز) کا استعمال بڑھانے میں صارفین کی حوصلہ افزائی کرنا شامل ہیں تا کہ کرنسی نوٹوں اور دیگر مالی آلات کو چھونے میں کمی لائی جا سکے۔ مزید برآں، اے ڈی سیز (اے ٹی ایم، آن لائن بینکاری، کال سینٹروں کے ذریعے لین دین وغیرہ) کے ذریعے بلاتعطل مالی خدمات فراہم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے۔
    4. د ۔  انتظام تسلسل کار کے منصوبوں کو موجودہ صورت حال میں دوبارہ جانچا گیا اور مناسب اصلاحی اقدامات سمیت ان کے مؤثر نفاذ کے لیے انسانی اور دیگر وسائل مختص کیے گئے۔
    5. ہ ۔  کاروباروں اور کاروباری سرگرمیوں پر اثرات کو جانچنے اور قرضوں، سرمایہ منڈی اور زرمبادلہ کے اکتشافات جیسے خطرے کے حامل اہم شعبوں کی نگرانی میں اضافہ کرنے کے لیے اثرات کے تجزیے کی مشق انجام دی گئی۔
    6. و ۔  نفٹ، ون لنک، این سی سی پی ایل اور سی ڈی سی جیسے ادائیگی اور چکتائی کے نظام سے وابستہ شراکت داروں سے ان کی خدمات کی مسلسل دستیابی یقینی بنانے کے لیے رابطہ رکھا گیا۔
    7. ز ۔  مذکورہ بالا ہدایات کے نفاذ اور دیگر ضروری اقدامات کرنے کے لیے بینکوں/ڈی ایف آئیز/ایم ایف بیز کو ہدایت کی گئی کہ وہ سینئر سطح کی ایک کمیٹی تشکیل دیں تا کہ اس با ت کو یقینی بنایا جا سکے کہ کووڈ19 سے پیدا شدہ خطرات سے فوری اور مناسب انداز میں نمٹا جا سکے۔

    سرکلر:
    http://www.sbp.org.pk/bprd/2020/CL6.htm

    اے ٹی ایم کی مسلسل دستیابی
    کو بینکوں کی جانب سے ان میں نقد رقوم کی فراہمی اور چوبیس گھنٹے چلانے سے یقینی بنایا جائے گا۔ بینکوں کے کال سینٹروں اور ہیلپ لائنوں کو بھی چوبیس گھنٹے فعال رہنا چاہیے اور وہ شکایات کے بروقت ازالے کو یقینی بنائیں گے۔

    بینکاری کے اہم وظائف اور نظام دستیاب رہیں گے
    ریئل ٹائم گراس سیٹلمنٹ سسٹم (آر ٹی جی ایس) سمیت بینکاری خدمات کی فراہمی کے لیے ضروری تمام اہم وظائف اور نظام لاک ڈاؤن کے دوران بھی معمول کے مطابق دستیاب رہیں گے۔ برانچوں کی بڑے پیمانے پر بندش کے نتیجے میں فعال برانچوں پر رش اور ہجوم جمع ہو سکتا ہے، جو اس وبا کے پھیلاؤ کو محدود کرنے کی کوششوں کو متاثر کر سکتا ہے۔ چنانچہ، بینکوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ایسی برانچوں کو بند کر دیں جہاں کا اسٹاف متاثر ہو اور جہاں پر مناسب انسانی وسائل دستیاب نہ ہوں۔ لاک ڈاؤن کے دوران برانچوں پر جانے والے صارفین کی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے آئندہ چند روز میں صورت حال کا ایک بار پھر جائزہ لیا جائے گا۔

    بینکوں میں کم از کم عملے کی تعیناتی
    اسٹیٹ بینک نے24مارچ2020ء سے ایک ایسے منظرنامے کی ہدایت کی ہے جس میں بینک کے احاطے میں کم از کم عملہ اہم فرائض انجام دینے کے لیے موجود ہو گا، جبکہ بقیہ عملے کو گھر سے کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ بینک بھی اپنی برانچوں اور صدر/علاقائی دفاتر میں ایسے انتظامات کر سکتے ہیں۔ مزید برآں، بینک اپنے برانچ کے آپریشنز صبح دس بجے شروع کر سکتے ہیں۔

    سرکلر:
http://www.sbp.org.pk/bprd/2020/CL8.htm
http://www.sbp.org.pk/bprd/2020/CL16.htm
http://www.sbp.org.pk/bprd/2020/CL17.htm
http://www.sbp.org.pk/bprd/2020/CL18.htm
http://www.sbp.org.pk/bprd/2020/CL24.htm
http://www.sbp.org.pk/bprd/2020/CL32.htm
http://www.sbp.org.pk/bprd/2020/CL33.htm

    بایومیٹرک توثیق کی جگہ نادرا ویرسیس کا استعمال
    31دسمبر2020ء کو اسٹیٹ بینک نے بایو میٹرک توثیق کی جگہ نادرا ویرسیس کے استعمال اور توثیق کے مقصد کے لیے دیگر اقدامات کرنے کی مقررہ میعاد میں30جون2021ء تک توسیع کر دی۔ قبل ازیں، اس کی مقررہ میعاد31دسمبر2020ء تھی۔ تاہم اس مقررہ میعاد کے خاتمے کے بعد مائیکروفنانس بینک درمیانی اور عام ترجیحات والے صارفین کی بایومیٹرک توثیق نظرثانی شدہ مقررہ میعاد کے مطابق بالترتیب31جولائی2021ء اور30ستمبر2021ء سے شروع کر دیں گے۔ مائیکرو فنانس بینکوں کی حوصلہ افزائی کی گئی کہ وہ ایم ایف بیز کے لیے انسداد منی لانڈرنگ/دہشت گردی کی فنانسنگ کی روک تھام کے ضوابط کے تحت درکار معلومات کے الیکٹرانک حصول اور آن ریکارڈ معلومات رکھنے کے ساتھ اکاؤنٹ کھولنے کے الیکٹرانک فارموں/دیگر فارموں کو متعارف کرائیں۔

    سرکلر:
http://www.sbp.org.pk/acd/2020/CL3.htm
http://www.sbp.org.pk/acd/2020/CL6.htm
http://www.sbp.org.pk/acd/2020/CL32.htm
http://www.sbp.org.pk/acd/2020/CL52.htm

    چیکوں کی کلیئرنگ کو آسان اور تیز رفتار بنا دیا گیا
    کووڈ19 کے پس منظر میں فرد تا فرد رابطے محدود رکھنے اور صارفین کو خدمات میں آسانی فراہم کرنے کے لیے بینکوں اور ایم ایف بیز کو اجازت دی گئی کہ وہ براہ راست چیک ڈپازٹ کی سہولت فراہم کریں، جس کے تحت وصول کنندہ/استفادہ کنندہ کے کراس چیک کو موجودہ مشق کے مطابق ان کی بینک برانچوں کے بجائے براہ راست ادا کنندہ/نکالنے والے بینک میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح رقوم آر ٹی جی ایس کی انٹربینک فنڈ سہولت کے ذریعے اداکنندہ/نکالنے والے بینک میں منتقل کی جا سکتی ہیں۔ بینک/ایم ایف بیز صارفین کی درخواست پر رجسٹرڈ پتے سے چیک جمع کرنے کے انتظامات بھی کر سکتے ہیں یا صارفین اپنے چیک بینکوں کی منتخب برانچوں میں نصب اپنے بینکوں کے ڈراپ باکسز میں ڈال سکتے ہیں۔

    مکمل لاک ڈاؤن کی صورت میں بینکوں کے کارپوریٹ/ترجیحی صارفین استفادہ کنندہ کی متعلقہ تفصیلات کے ساتھ اپنے چیک کی اسکین شدہ تصویر رجسٹرڈ ای میلوں یا اپنے بینکوں کی موبائل ایپلی کیشنوں کے ذریعے بھیج سکتے ہیں تا کہ رقوم ان کے کھاتوں سے وصول کنندہ بینک کو منتقل ہو جائیں۔ تاہم بینکوں کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے کہ وہ اپنے صارفین کو یہ خدمات پیش کرنے کے ساتھ اپنی اندرونی پالیسیوں کے مطابق اضافی خطرات زائل کرنے کے اقدامات کریں۔ بینک/ایم ایف بیز نفٹ اور بینکوں کے درمیان طے شدہ ایس او پیز کے مطابق امیج پر مبنی کلیئرنگ سہولت کے ذریعے اپنے چیکوں کی کلیئرنگ کے لیے کلیئرنگ ہاؤس (NIFT) کے ساتھ انتظامات بھی کر سکتے ہیں۔

    سرکلر:
http://www.sbp.org.pk/psd/2020/C4.htm

    سائبر سیکورٹی کے لیے بینک زیادہ ٹھوس اقدامات کریں
    اندرونی آئی ٹی وسائل تک صرف مالی اداروں کے مجاز استعمال کنندگان کو ہی رسائی حاصل ہو گی۔ وہ اس بات کو بھی یقینی بنائیں گے کہ ان کی سائبر سیکورٹی کی پالیسیاں، جاسوسی، مداخلت اور تبدیلی کے خطرات سے عہدہ برا ہو سکتی ہیں۔ بینکوں کو ایک وقف سائبر تھریٹ انٹیلی جنس یونٹ (CTI-U) اور ہنگامی ریسپانس ٹیموں کے قیام کا کام بھی سونپا گیا ہے تا کہ سائبر سیکورٹی واقعات کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کو کم از کم رکھتے ہوئے اس پر قابو پایا جا سکے۔ وہ مشتبہ/کام سے متعلق سبجیکٹ لائن، اٹیچ منٹ یا ہائپرلنک کی ہینڈلنگ میں احتیاط سے کام لیں گے، خصوصاً ایسی ای میل جو کووڈ19 کے حالیہ مسئلے کے متعلق ہے۔

    سرکلر:
http://www.sbp.org.pk/psd/2020/C3.htm

    ذاتی معلومات حاصل کرنے والے جعلسازوں کے خلاف ہیلپ لائن اور تنبیہ کی دستیابی
    ہم نے بینکوں کے ایسے صارفین کو سہولت دینے کے لیے اضافی اقدامات کیے ہیں جنہیں کووڈ19کی صورت حال کے باعث غیر معمولی صورت حال کا سامنا ہے۔ اگر بینکوں کی جانب سے ان کی شکایات یا سوالات کا جواب نہیں دیا جاتا تو ایسی صورت میں اب وہ اسٹیٹ بینک کی ہیلپ لائن021-111-727-273 سے رجوع کر سکتے ہیں۔

    ہم نے بینکوں کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے ملازمین اور صارفین کو تحفظ فراہم کریں اور عالمی ادارہ صحت، حکومت پاکستان اور صوبائی حکومتوں کے رہنما اصولوں پر ان کی مکمل روح کے مطابق عملدرآمد کیا جائے۔ اگر بینک ملازمین اور صارفین کو مشکلات کا سامنا ہو یا انہیں حفاظتی انتظامات کے بارے میں خدشات ہوں تو اس پتے [email protected] پر ای میل کر کے ہمیں اس سے آگاہ کر سکتے ہیں۔

    تفصیلات:
http://www.sbp.org.pk/press/2020/Pr-06-Apr-20.pdf
    (28مارچ2020ء کو اپڈیٹ کیا گیا)
        ڈجیٹل ادائیگیوں کو فروغ دینا

    آن لائن رقوم منتقل کرنے کے لیے چارجز سے استثنیٰ
    اسٹیٹ بینک نے ڈجیٹل ذرائع سے لین دین میں سہولت دینے کی غرض سےبینکوں کی جانب سے بینکوں کے درمیان اور بینک کے اندر رقوم کی منتقلیوں پر چارج کی جانے والی ساری لین دین فیس کو ختم کر دیا ہے، جو بینکوں نے آن لائن بینکاری ذرائع پر عائد کی تھی۔ آن لائن بینکاری ذرائع سے رقوم کی منتقلیوں پر چارجز ختم کرنے کے علاوہ اسٹیٹ بینک نے اسی مثال پر عمل کرتے ہوئے اپنی زیر نگرانی آر ٹی جی ایس نظام کے ذریعے ادا کی جانے والی تمام صارفی منتقلیوں پر چارجز کو بھی ختم کر دیا ہے۔

    آن لائن بینکاری ذرائع کے استعمال میں صارفین کی آن بورڈنگ میں آسانی کے لیے اسٹیٹ بینک نے پی ایس ڈی سرکلر نمبر09 کے مطابق انٹرنیٹ اور موبائل بینکاری کو ایکٹیویٹ کرنے کے لیے بایومیٹرک توثیق کی شرط مزید ہدایت آنے تک ختم کر دی، جس میں درج ذیل ہدایات کو یقینی بنایا گیا:

    1. مناسب اقدامات کے ذریعے صارفی تصدیق اور توثیق
    2. صارفین لین دین کی حفاظت اور سلامتی

    اسٹیٹ بینک نے بینکوں/مائیکروفنانس بینکوں/پی ایس اوز/پی ایس پیز کو بھی ہدایت کی وہ ہنگامی بنیادوں پر درج ذیل اقدامات کریں:

    1. تمام چالانوں/انوائسوں کو ڈجیٹل وصولی کے قابل بنانا جیسے ٹیوشن فیس۔
    2. آن لائن/ڈجیٹل ذرائع سے قرضوں کی آن لائن ادائیگیوں کی سہولت۔

    سرکلر:
https://www.sbp.org.pk/psd/2020/C2.htm

    کاغذ پر مبنی کلیئرنگ سرگرمیوں میں سہولت
    وبا کے دوران بینکاری کی صنعت کو آپریشنل اوقات میں کمی اور کچھ برانچوں کی بندش کے باعث صارفین کی مالی ضروریات پوری کرنے میں سخت دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔ ان اقدامات نے کاغذ پر مبنی تمسکات کی پروسیسنگ کی تعداد میں کمی کر کے پروسیسنگ کے وقت میں بھی اضافہ کر دیا۔ اس ضمن میں ریلیف فراہم کرنے کی غرض سے اسٹیٹ بینک نے براہ راست چیک ڈپازٹ کرنے کی سہولت کو متعارف کرایا، جس نے چیکوں کی کلیئرنگ کے پورے عمل کی ری انجینئرنگ کر دی ہے۔

    اس سہولت نے نہ صرف پروسیسنگ کی تکمیل کے وقت میں کمی کر دی بلکہ صارفین کو اسٹیٹ بینک کے تحت چلنے والے آر ٹی جی ایس کے ذریعے رقوم کی منتقلی کی سہولت سے استفادے کا موقع بھی دیا۔ اس سہولت میں صارفین اپنی اکاؤنٹ کھولنے کی برانچ پر جانے کے بجائے وصول کنندہ بینک کی کسی بھی برانچ میں پیش کر سکتے ہیں، تا کہ وہ ان کے اکاؤنٹ میں رقوم فوری طور پر منتقل کر سکیں۔ ان ہدایات کے ذریعے اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو اس بات کی اجازت بھی دی کہ وہ اپنے صارفین کو برانچوں کا دورہ کیے بغیر کاغذی تمسکات کی پروسیسنگ کے ارادے سے درج ذیل خدمات فراہم کریں۔

    1. گھر سے چیک وصول کرنے کی سہولت
    2. ڈراپ باکس چیک وصول کرنے کی سہولت
    3. ترجیحی/کارپوریٹ صارفین کے لیے چیک کی اسکین شدہ تصویر کی کلیئرنگ
    4. تصویر پر مبنی کلیئرنگ کا طریقہ

    سرکلر:
https://www.sbp.org.pk/psd/2020/C4.htm
    (اپ ڈیٹ بتاریخ 20 اگست 2020ء)
        برآمد اور درآمد کنندگان کے لیے قرضے کی شرائط میں نرمی

    اسٹیٹ بینک نے بیرونی کرنسی میں قرضوں کی چکتائی کی مدت بڑھادی
    اسٹیٹ بینک نے 20 اگست 2020ء کو درآمد و برآمد کنندگان کو مزید سہولت دیتے ہوئے ایف ای – 25 اسکیم کے تحت برآمدات اور درآمدات کے قرضوں کی چکتائی کی مدت 180 ایّام تک بڑھادی۔ کووڈ 19 کے باعث برآمدات سے رقوم کی وصولی میں تاخیر کی صورت میں بینک اب برآمد کنندگان کو ایف ای – 25 کے تحت قرضوں کی چکتائی کے لیے 180 ایّام کی مہلت دینے کے مجاز ہیں۔ مزید برآں، کووڈ 19 کی وجہ سے اصل برآمدی معاہدہ منسوخ ہونے کی صورت میں بینک متبادل معاہدے کے ذریعے برآمد کنندگان کو ایف ای – 25 کے تحت قرضوں کے تصفیے کی مدت کو بھی 180 ایّام تک توسیع دے سکتے ہیں۔ اسی طرح اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو ایف ای – 25 کے تحت قرضوں کی عرصیت 180 ایّام تک بڑھانے کی بھی اجازت دیدی ہے۔ یہ سہولت اُن درآمد و برآمد کنندگان کو فراہم کی گئی جن کے بیرونی کرنسی میں قرضوں کی عرصیت 30 ستمبر 2020ء تک ہے۔

    سرکلر:
http://www.sbp.org.pk/epd/2020/FECL17.htm

    اسٹیٹ بینک نے برآمد کنندگان کے لیے حد بڑھا کر 190 ارب روپے کر دی
    19 اگست 2020ء کو اسٹیٹ بینک نے ایکسپورٹ فنانس اسکیم (ای ایف ایس) کے تحت بینکوں کو فراہم کی جانے والی ری فنانس کی حد کو 100 ارب روپے تک توسیع دیدی۔ چنانچہ م س 21ء میں بینکوں کو اس ذریعے سے اب مجموعی طور پر 700 ارب روپے تک کی حد میسر ہوگی۔ مزیدبرآں، م س 21ء میں طویل مدتی فنانس سہولت (ایل ٹی ایف ایف) کے تحت برآمدات سے متعلق سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی خاطر بھی 90 ارب روپے مختص کردیے گئے ہیں۔ یہ رقم عارضی معاشی ریلیف سہولت (ٹرف) – صنعتی یونٹس کے قیام کے لیے رعایتی ری فنانس اسکیم -کے تحت بینکوں / ڈی ایف آئیز کے لیے پہلے سے مختص شدہ رقم کے علاوہ ہے۔

    تفصیلات
http://www.sbp.org.pk/press/2020/Pr-19-Aug-20.pdf

    اسٹیٹ بینک نے تمام شعبوں کے لیے طویل مدتی فنانس سہولت کی مارک اپ شرح کم کرکے 5 فیصد کردی
    8 جولائی 2020ء کو اسٹیٹ بینک نے نان ٹیکسٹائل شعبے کے لیے طویل مدتی فنانس سہولت کے تحت ری فنانس کے لیے مارک اپ شرح 1 فیصد کم کردی، چنانچہ تمام شعبوں کے عام صارفین کے لیے شرح 5 فیصد ہوجائے گی۔ قبل ازیں اس اسکیم کے تحت شرح ٹیکسائل شعبے کے عام صارفین کے لیے 5 فیصد جبکہ نان ٹیکسٹائل شعبوں کے لیے 6 فیصد شرح تھی۔ یہ توقع ہے کہ درج بالا اقدامات سے ملکی اور برآمدی دونوں منڈیوں میں طویل مدتی سرمایہ کاری کو سہولت دینے میں مدد ملے گی۔

    سرکلر:
http://www.sbp.org.pk/smefd/circulars/2020/CL19.htm

    پاکستان کے توازنِ ادائیگی اور نمو میں مسلسل بہتری کے لیے برآمدات کو سہارا دینا اسٹیٹ بینک کا تزویراتی ہدف ہے۔ اس مقصد سے اسٹیٹ بینک ای ایف ایس اور ایل ٹی ایف ایف کے تحت بینکوں کو ری فنانسنگ فراہم کرتا ہے تاکہ وہ جاری سرمائے اور منصوبوں کے حوالے سے 3 سے 6 فیصد کی متغیر سستی شرح سود پر قرضے دے سکیں۔ ان اسکیموں کے تحت برآمدکنندگان کے ذمے واجب الادا سستے قرضوں کا مجموعی حجم اس وقت 660 ارب روپے کے لگ بھگ ہے۔ کووڈ وبا کے باعث پاکستانی برآمدکنندگان کو بیرون ملک منڈیوں میں طلب کی کمی اور موجودہ آڈرز مکمل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اسٹیٹ بینک نے ان حالات میں برآمد کنندگان کو سہارا دینے کی خاطر اور برآمد کنندگان کے سیالیت کے موجودہ مسائل کو ادائیگی قرض کے بحران میں تبدیل ہونے سے بچانے کے لیے ذیل میں درج متعدد اقدامات کا آج اعلان کردیا ہے۔

    مقررہ برآمدی رقم میں نرمی
    ای ایف ایس کے تحت سستے قرضوں کے حصول کو برآمدی کارکردگی سے منسلک کیا گیا ہے۔ فی الوقت برآمد کنندگان پر قرض کی رقم سے دگنی برآمدات کی شرط عائد ہے۔ اس شرط پر عمل نہ ہونے کی صورت میں جرمانے عائد کیے جاتے ہیں اور اگلے سال کے لیے قرضے کی حد بھی کم ہوجاتی ہے۔ اسٹیٹ بینک نے برآمدی کارکردگی کی شرط کو دگنی سے کم کرکے ڈیڑھ گنا کردیا ہے، جو امسال اور م س21ء کے لیے بھی مؤثر رہے گی۔

    کارکردگی کی شرط پوری کرنے کے لیے مدت میں توسیع
    ای ایف ایس کے تحت برآمد کنندگان آخر جون 2020ء تک کارکردگی دکھانے کے پابند تھے، اس مدت میں دسمبر 2020ء تک چھ ماہ کی توسیع کر دی گئی ہے۔ اضافی عرصے سے نئی حدود متعین ہو جائیں گی، تاہم م س21ء میں اس سے برآمدکنندگان کو بلند حدود سے استفادے کا موقع ملے گا۔

    اشیا کی ترسیل کی مدت میں توسیع
    سستے قرضوں کی اسکیموں سے استفادہ کرنے والے برآمد کنندگان پر لازمی ہوگا کہ وہ ای ایف ایس سے استفادہ کرتے ہوئے چھ ماہ کے اندر اپنی اشیا کی ترسیل کردیں۔ ایسا کرنے میں ناکامی کی صورت میں جرمانے عائد کیے جاتے ہیں۔ اس عرصے میں چھ ماہ سے ایک سال تک توسیع کردی گئی ہے۔ لہٰذا، اس شرط کی عدم تعمیل کی صورت میں جنوری تا جون 2020ء کے دوران برآمد کنندگان جرمانے ادا کرنے کے ذمہ دار نہیں ہوں گے۔

    طویل مدتی فنانسنگ سہولت کی شرائط میں نرمی
    طویل مدتی فنانسنگ سہولت کے تحت قرضے حاصل کرنے کے خواہاں برآمدکنندگان کو اسکیم کا اہل بننے کے لیے یہ لازمی ہوگا کہ ان کی مجموعی فروخت کا نصف حصہ یا 5 ملین ڈالر کے مساوی حصہ برآمدات پر مشتمل ہو۔ یکم جنوری 2020ء سے 30 ستمبر کے درمیان طویل مدتی فنانسنگ سہولت کے تحت قرضوں کے حصول کے لیے اس حد کو 40 فیصد یا چار ملین ڈالر تک کم کردیا ہے۔ مزید برآں، نئے یا بی ایم آر (جاری منصوبوں کی جدت طرازی) منصوبوں کی خاطر طویل مدتی فنانسنگ سہولت کے حصول کے لیے برآمدی کارکردگی کے چار سالہ تخمینے کی شرط میں مزید ایک برس کی توسیع کردی گئی ہے۔ اب برآمدی کارکردگی کا تخمینہ پانچ سال کی بنیاد پر کیا جائے گا۔

    سرکلر:
http://www.sbp.org.pk/smefd/circulars/2020/C5.htm

    برآمدی آمدنی کی وصولی
    زرمبادلہ کے حوالے سے برآمد کنندگان کو ایک اور بڑی آسانی دی گئی ہے، اسٹیٹ بینک نے ان کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے بینکوں کو برآمدی رقوم کی وصولی کی مدت 180 ایّام سے بڑھاکر 270 ایّام کرنے کی اجازت بھی دے دی ہے تاہم اس توسیع کا اطلاق محض کووڈ 19 کے باعث تاخیر ہوجانے کے کیسوں میں ہوگا۔ اس سے برآمدکنندگان اپنے خریداروں کو رقم کی ادائیگی کے لیے اضافی مہلت دے سکیں گے۔ اسی طرح اسٹیٹ بینک نے درآمد کنندگان کو سہولت دینے کی غرض سے پاکستان میں درآمدات کے لیے 120 ایّام قبل پیشگی ادائیگی کی شرط میں نرمی کرکے اسے 210 ایّام تک توسیع دیدی ہے۔

    سرکلر:
http://www.sbp.org.pk/epd/2020/FECL7.htm

    برآمد کنندگان شپنگ دستاویزات براہِ راست ارسال کرسکتے ہیں
    اسٹیٹ بینک نے برآمدکنندگان کو برآمدی کھیپوں کے حوالے سے بغیر کسی حد کے شپنگ دستاویزات براہ راست اپنے خریداروں کو ارسال کرنے کی اجازت دے دی ہے، تاہم یہ اس بات سے مشروط ہے کہ برآمدکنندگان کی برآمدات کے واجبات ایک فیصد سے کم ہوں اور گذشتہ پانچ برس میں اس کا برآمدی حجم کم از کم 5 ملین ڈالر ہو۔ قبل ازیں، برآمد کنندگان برآمدی کھیپوں کے لیے شپنگ دستاویزات براہ راست اپنے غیرملکی خریداروں کو ارسال تو کرسکتے تھے، لیکن اس کی حد ایک لاکھ ڈالر یا دیگر کرنسیوں میں اس کے مساوی رقم ہوتی تھی۔ یہ حد 2017ء میں نافذ کی گئی تھی۔

    سرکلر:
http://www.sbp.org.pk/epd/2020/FECL5.htm

    درآمدات پر پیشگی ادائیگی کی حد میں اضافہ
    مزید برآں اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو خام مال، پُرزوں اور مشینری درآمدات کے سلسلے میں اشیا ساز و صنعتی اداروں اور کمرشل درآمدکنندگان کی طرف سے فی انوائس پیشگی ادائیگی کے لیے 10 ہزار ڈالر/ یا دیگر کرنسیوں میں اس کے مساوی رقم کی مقررہ حد بڑھاکر 25 ہزار ڈالر کردی ہے۔
    یہ اقدامات کاروبار میں آسانی اور برآمدی نمو کے فروغ کے پس منظر میں برآمدی صنعتوں اور اشیاساز اداروں کو سہولتوں کی فراہمی کا تسلسل ہیں اور ان سے ملک کی معاشی صورت حال مزید بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ جنوری 2020ء میں اسٹیٹ بینک نے برآمدی صنعتوں اور اشیاساز اداروں کو سہولت دینے کے لیے کچھ اقدامات کیے تھے جو ذیل میں درج ہیں:

    1. 1. خام مال، پُرزوں اور مشینری کی درآمدات کے سلسلے میں کمرشل درآمدکنندگان کے لیے بھی 10 ہزار ڈالر / یا دیگر کرنسیوں میں اس کے مساوی رقم کی پیشگی ادائیگی کی سہولت کی فراہمی کی اجازت دی گئی، جو قبل ازیں اشیا سازوں اور صنعتی اداروں تک محدود تھی۔
    2. 2. مجاز ڈیلروں کو یہ اجازت دیدی گئی کہ وہ اشیاسازوں کے اپنے استعمال کی غرض سے پلانٹ، مشینری اور پُرزوں کی درآمد کے سلسلے میں ناقابل تنسیخ لیٹر آف کریڈٹ کے عوض سو فیصد ادائیگی کریں۔
    3. 3. اشیاسازو صنعتی اداروں کو اوپن اکاؤنٹ کی بنیاد پر خام مال اور پُرزوں کی خریداری کی دستیاب سہولت کا کمرشل اداروں کو بھی فراہم کیا جانا۔

    سرکلر:
http://www.sbp.org.pk/epd/2020/FECL4.htm
    (اپ ڈیٹ 4 جون 2020ء)
        جراثیم سے پاک نوٹوں کی فراہمی

    بینکوں کو حکومتِ پاکستان/ عالمی ادارۂ صحت کی طرف سے جاری کردہ احتیاطی تدابیر اور سماجی فاصلے کے رہنما خطوط/ ایس او پیز کے ساتھ ساتھ درج ذیل آپریشنل رہنما خطوط کی لازمی طور پر تعمیل کی ہدایت کی جاتی ہے:

    1. 1. ایس بی پی – بی ایس سی سے نقدی نکلوانے یا جمع کرانے میں دلچسپی رکھنے والے کمرشل بینک/ سی آئی ٹی، ایس بی پی –بی ایس سی کے متعلقہ فیلڈ دفتر سے تعاون کریں گے اور فیلڈ دفتر کے دورے کے لیے وقت طلب کریں گے۔ بینکوں/ سی آئی ٹی کو ایس بی پی – بی ایس سی کے احاطے میں داخلے کی اجازت صرف ان کے لیے مختص شدہ اوقات میں ہوگی۔
    2. 2. کمرشل بینک/ سی آئی ٹی کووڈ 19 وائرس کے پھیلاؤ میں کمی لانے کی غرض سے اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ نقدی جمع کرانے/ نکلوانے کے لیے کم سے کم / مؤثر عملہ تعینات کریں گے۔
    3. 3. ایس بی پی – بی ایس سی دفتر کے احاطے میں داخلے کے لیے بینک نمائندوں/ سی آئی ٹی کے چہرے پر ماسک اور ہاتھوں پر ربڑ کے دستانے پہننا لازمی ہے۔ اسی طرح ایسے تمام آنے والوں کو اسٹیٹ بینک کے احاطے میں داخلے کے لیے ایس بی پی کے سیکورٹی اہلکاروں کی جانب سے ٹمپریچر اسکریننگ (جسمانی حدت کا ماپنا) سے گزرنا پڑے گا۔
    4. 4. کمرشل بینکوں کے نمائندے / سی آئی ٹی اسٹاف کے وہ ارکان جن میں کھانسی، چھینک، بخار وغیرہ کی علامات پائی جاتی ہوں، وہ نقدی کے انتظام/ ذخیرے/ ترسیل کے عمل میں شامل نہیں ہوں گے۔ ایس بی پی – بی ایس سی میں ٹمپریچر اسکریننگ کے موقع پر اگر کسی بینک / سی آئی ٹی اسٹاف میں درج بالا علامات پائی گئیں تو انہیں ایس بی پی – بی ایس سی کے دفاتر میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔
    5. 5. کمرشل بینکوں کے نمائندے / سی آئی ٹی اسٹاف اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ایس بی پی – بی ایس سی کے دفاتر کے احاطے میں داخلے ہوتے ہوئے حکومتِ پاکستان اور عالمی ادارۂ صحت کے جاری کردہ رہنما خطوط سمیت سماجی فاصلے سے متعلق تمام احتیاطی تدابیر کی تعمیل کی جائے۔
    6. 6. یہ بات یقینی بنائی جانی چاہیے کہ جمع کرائے جانے والے نوٹوں (تمام مالیتوں کے) کو بینک نوٹ پیکنگ ہدایات کے مطابق ڈھانپنا یقینی بنایا جانا چاہیے کیونکہ پھر انہیں ایس بی پی – بی ایس سی کے والٹ میں رکھنے سے قبل جراثیم سے پاک کیا جائے گا۔
    7. 7. مزید برآں، ایک ہی بینک میں اور بینکوں کے مابین نقدی کے تبادلے کے دوران کمرشل بینک/ سی آئی ٹیز انہی روایات/ احتیاطی اقدامات کو اپنائیں گے۔
    8. 8. کمرشل بینک/ سی آئی ٹی کمپنیوں کو اپنے تمام مشتبہ ملازمین کو ٹیسٹ میں سہولت دینے کی ترغیب دلائی جاتی ہے تاکہ سماجی طور پر ذمہ دار ادارے کا تشخص سامنے آئے۔

    سرکلر:
    http://www.sbp.org.pk/cmd/2020/C_2.pdf

قبل ازیں، اسٹیٹ بینک نے بینکوں کے لیے صاف ستھرے، مصدقہ اور جراثیم سے پاک نوٹوں کی ضرورت کو سمجھتے ہوئے، یہ ہدایات جاری کی تھیں کہ اسپتالوں اور کلینکس سے موصولہ نوٹوں کی صفائی ستھرائی، جراثیم سے، سربمہر اور تحفظ یقینی بنایا جائے اور انہیں قرنطینہ کردیا جائے اور مارکیٹ میں اس نقدی کی گردش روکی جائے۔ بینک اسپتالوں سے موصولہ نقدی کی یومیہ رپورٹ اسٹیٹ بینک کو دیں گے، جو ان بینکوں کی قرنطینہ شدہ رقم ان کے اکاؤنٹ میں منتقل کردے گا۔ مزید برآں، بینکوں کو نئی یا جراثیم سے پاک خاطرخواہ نقدی فراہم کرنے کے لیے بندوبست کیا جارہا ہے تاکہ وہ اپنے موکلین (کلائنٹس) کو نئی نقدی جاری یا کم ازکم 15 روز تک قرنطینہ شدہ نقدی کا دوبارہ اجرا کرسکیں۔ بینکوں کو اس بات کا یقین دلادیا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے پاس خاطرخواہ نقدی موجود ہے اور وہ ایسی نقدی کی تمام طلب کو پورا کرے گا۔

:سرکلر
http://www.sbp.org.pk/acc/2020/C1.pdf
    (اپ ڈیٹ 7 اپریل 2020ء)
        وزیراعظم کووڈ 19 وبائی ریلیف فنڈ 2020ء

    اس فنڈ میں پاکستان کے اندر اور باہر رہنے والوں سے مختلف طریقوں سے عطیات قبول کیے جائیں گے۔ اس مقصد کے تحت رقوم کی وصولی کے لیے نیشنل بینک میں ایک علیحدہ اکاؤنٹ کھولا گیا ہے۔
    اس فنڈ کی انتظام کاری کے فرائض خزانہ ڈویژن کی معاونت سے تخفیفِ غربت اور سماجی تحفظ ڈویژن سرانجام دے گی۔

    سرکلر:
    http://www.sbp.org.pk/acc/2020/C2.pdf

    پیمنٹ کارڈز کے ذریعے عطیات جمع کرانے پر بینک سروس چارجز نہیں لیں گے۔
    ہم نے بینکوں کو یہ ہدایت کردی ہے کہ وہ وزیراعظم اور اس کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومتوں کے کووڈ 19 وبائی ریلیف فنڈز میں پیمنٹ کارڈز کے ذریعے عطیات جمع کرائے جانے پر بینک انٹرچینج ری امبرسمنٹ فیس(آئی آر ایف)، مرچنٹ ڈسکاؤنٹ ریٹ(ایم ڈی آر)، مرچنٹ آئی ڈی فیس، آن بورڈنگ فیس یا کوئی اور فیس، جو اس ضمن کی ادائیگی/ عطیات پر لاگو ہوتی ہو، چارج نہیں کریں گے۔

    سرکلر:
    http://www.sbp.org.pk/psd/2020/CL2.htm

 
       
Home
About SBP
Publications
Economic Data
Press Releases
Circulars/Notifications
Laws & Regulations
Monetary Policy
Help Desk
SBP Videos
SBP Welfare Trust
Contact us
What's New?
Speeches
Online Tenders
Web Links

Educational Resources
Regulatory Returns
Library
Rupay ko Pehchano
Events
Zahid Husain Memorial Lecture
Careers
Sitemap
 
Best view Screen Resolution : 1024 * 768
Copyright © 2020. All Rights Reserved.