صحافیوں کے لیے سیمینار 


صحافیوں کے لیے ورکشاپ (29 اپریل 2016ء)

زری پالیسی و مالی استحکام کی تفہیم

زری پالیسی اور مالی استحکام کو سمجھنے کے لیے ایک روزہ ورکشاپ 29 اپریل 2016ء کو نباف اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔ زری پالیسی کے متعلق ایک سیشن منعقد کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ زری پالیسی کو بنیادی طور پر استحکام کے ایک آلے کے طور پر مہنگائی کے باعث معیشت میں پیدا ہونے والے مسائل کو حل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ گذشتہ چار دہائیوں کے دوران گرانی سے نمٹنے کے لیے ایک مؤثر آلے کے طور پر زری پالیسی کا کردار مستحکم ہوا ہے۔ چونکہ مرکزی بینک زری پالیسی کی تشکیل اور اس کے نفاذ کی بہتر پوزیشن میں ہوتے ہیں اس لیے انہیں مہنگائی پر قابو پانے کا اختیار سونپا جاتا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس اختیار پر عملدرآمد کے لیے مرکزی بینکوں کو مضبوط بنایا گیا ہے۔ اس ورکشاپ میں اس بات پر بحث کی گئی ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے اس اختیار کی انجام دہی کے لیے کیا ضروری ہے اور یہ کام کتنے مؤثر انداز میں انجام دیا جا رہا ہے۔

ایک اور شعبہ جس کے متعلق عالمی مالی بحران کے بعد سے دانشورانہ بحث چھڑ گئی ہے وہ ہے مالی استحکام۔ مالی بحران سے قبل یہ سمجھا جا رہا تھا کہ قیمتوں کے استحکام کو برقرار رکھنے سے خود بخود مالی استحکام کا حصول ممکن ہو جائے گا۔ تاہم ترقی یافتہ ممالک کا تجربہ اس ایقان کے برعکس ہے۔ مالی استحکام اب خود ایک ایسے علم کے طور پر ابھر رہا ہے جس کے ذریعے مرکزی بینک اپنی اثرانگیزی کو بڑھا رہے ہیں اور ایسا صرف پاکستان تک محدود نہیں ہے۔ قانونی مینڈیٹ اور نظام کی صحت یقینی بنانے کے لیے نگرانی فریم ورک اور ریگولیٹ کیے جانے والے اداروں میں خطرے کی جانچ کے لیے اسٹیٹ بینک کے پاس دستیاب آلات کے متعلق ایک تفصیلی مباحثہ کیا گیا۔ مزید برآں، اس ورکشاپ کے شرکاء کو مالی استحکام کو فروغ دینے کے سلسلے میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات سے بھی آگاہ کیا گیا۔

زری پالیسی۔ 2016ء

پاکستان میں زری پالیسی اور مالی منڈیاں۔ 2016ء

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

صحافیوں کے لیے ورکشاپ (15 تا 16 جون 2015ء)۔ کراچی

کلی معاشیات، مالی شعبہ اور بینکاری کی تفہیم

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے لرنننگ ریسورس سینٹر کراچی میں صحافیوں کے لیے دو روزہ ورکشاپ 15 تا 16 جون 2015ء کو منعقد کی گئی۔ ڈپٹی گورنر پالیسی ریاض ریاض الدین نے ترجمانِ اعلیٰ جناب عابد قمر کے ہمراہ افتتاحی تقریب میں شرکت کی جبکہ گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے اختتامی تقریب کے موقع پر شرکا سے خطاب کیا اور سرٹیفکیٹ تقسیم کیے۔ اس ورکشاپ میں زری پالیسی اور مہنگائی کے متعلق زری پالیسی کی تشکیل اور مہنگائی کے ساتھ اس کے تعلق پیچھے کارفرما منطق کا احاطہ کیا گیا ۔ مزید برآں، مالیاتی پالیسی اور توسیعی (نرم) اور تخفیف پر مبنی (سخت) مالیاتی پالیسی کی تشکیل کیسے ہوتی ہے، کے تصورات کی وضاحت کے لیے حقیقی اور مالیاتی شعبے پر بحث کی گئی۔ مالی منڈیوں کے متعلق ایک اور سیشن منعقد کیا گیا تا کہ مالی منڈیوں اور اس بات کا وضاحت سے بیان کیا جا سکے کہ وہ مالی وساطت میں کیسے کردار ادا کرتی ہیں ۔۔مالی وسائل سے زیادہ سے زیادہ استفادہ اور ان کے ذرائع۔ بینکاری شعبے کی توجہ مختلف کاروباری اداروں کے لیے مختلف قسم کے محتاطیہ ضوابط کی روشنی میں ضوابط اور نگرانی کی تفصیلات سے آگاہی پر مرکوز رہی۔ ترقیاتی مالیات کے سیشن میں زرعی مالیات، بلا دفتر بینکاری اور اس کی کارکردگی میں اسٹیٹ بینک کے کردار پر روشنی ڈالی گئی۔

بینکاری ضوابط نگرانی اور ادائیگیوں کا نظام۔ 2015ء

ترقیاتی مالیات۔ 2015ء

بیرونی شعبہ۔ 2015ء

مالی منڈیاں۔ 2015ء

مالی صحافت۔ 2015ء

زری پالیسی کی تشکیل و نفاذ۔ 2015ء

حقیقی شعبہ اور مالیاتی پالیسی۔ 2015ء