صنفی تنوع کو بہتر بنانا: کوئی بھی مالی ادارہ داخلی سطح پرصنفی عدم مساوات کا تدارک کیے بغیر خواتین کے طبقے کے مسائل کا سدباب نہیں کرسکتا۔ مالی اداروں میں کثیر تعداد میں خواتین کے سربراہ عہدوں پر تعینات ہونے سے مالی شعبےمیں صنفی توازن بہتر بنانے کی پالیسیوں اور روایات اور اس کے ساتھ ساتھ خواتین کے لیے موافق مصنوعات اور خدمات تشکیل دیے جانے کی داغ بیل بھی ڈالی جا سکتی ہے۔ چنانچہ، مالی اداروں کو اہداف دیے جائیں گے کہ وہ ہیڈ آفس، برانچوں اور ایجنٹ کی سطح پر خواتین عملہ بڑھانے، خواتین کے لیے کام کے ماحول کو بہتر بنانے، اور تمام عملے کی صنفی حساسیت کی تربیت یقینی بنائیں ۔
خواتین سے متعلق مصنوعات اور خدمات: صنفی امتیاز سے ماورائی تا مشمولہ صنفی وضع کی مصنوعات پر منتقل ہونے کے لیے لازم ہے کہ صنفی زمرے کے حوالے سے مصنوعات تشکیل دینے کے لیے اور موجودہ سماجی روایات ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے بزنس کیس بنانے اور مصنوعات کی مؤثر تشہیر کی غرض سے ایک وقف ٹیم کام کررہی ہو۔ لہٰذا، مالی ادارے ایک خصوصی شعبہ بنائیں گے، تاکہ تمام عمروں اور زندگی کے تمام مراحل سے گزرنےوالی خواتین کے لیے خاکۂ استعمال (یوز کیسز) کو مدنظر رکھتے ہوئے، موجودہ اور نئی مصنوعات اور خدمات کی پیشکش میں صنفی نقطۂ نظر کارفرما رہے۔
صارفین کے تمام رابطہ مراکز(ٹچ پوائنٹس) پر ویمن چیمپئن کی تعیناتی: خواتین کی ضروریات کو بغور سمجھے بغیر ان کی مالی شمولیت کو بہتر نہیں بنایا جاسکتا۔ تاہم خواتین بالخصوص کاروباری خواتین بینکوں کی برانچوں میں جانے سے ڈرتی ہیں اور انہیں مؤثر انداز سے سہولتیں نہیں دی جاتیں۔ چنانچہ، بینکوں کو خواتین اور آجر خواتین کے لیے بہتر سہولتوں کی فراہمی میں مدد دینے کے لیے ویمن چیمپئن کو صارفین کے تمام رابطہ مراکز میں تعینات کیا جائے گا ، جو خواتین آجروں کو قرضوں تک رسائی کے بارے میں فعال دے سکیں گی۔ وہ شکایات کا ازالہ بھی کریں گی۔ مزید یہ کہ بینکوں کے ورچوئل مراکز بشمول کال سینٹرز، ایپلی کیشنز اور ادائیگی کے متبادل ذرائع (اے ڈی سیز) کو خواتین کے لیے سہل بنایا جانا چاہیے۔
صنفی اعتبار سے تفصیلی اعدادوشمار اکٹھےکرنا اور اہداف کا تقرر: اعدادوشمار اور اہداف کی عدم موجودگی میں قرضے کے شعبے میں مالی اداروں کی صنفی مرکوزیت متاثر ہوسکتی ہے اور صنفی عدم مساوات دور کرنے کے لیے مؤثر پالیسیوں کی تشکیل میں رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے۔ لہٰذا، اس پالیسی کے تحت اسٹیٹ بینک کے دائرہ کار میں آنے والے تمام اداروں کو یہ ہدایت کی جائے گی کہ وہ صنفی اعتبار سے مصنوعات اور خدمات تک رسائی کے تفصیلی اعدادوشمار اکٹھے کریں اور اسٹیٹ بینک کو بھجوائیں۔
صنف سے متعلق پالیسی فورم: خواتین کی مالی شمولیت کو درپیش چیلنجوں اورموقعوں کے بارے میں گفت و شنید، اداروں میں صنفی عدم مساوات ختم کرنے اور خواتین کی مالی شمولیت کی راہ میں رکاوٹوں کی نشاندہی کے لیے موجودہ قانونی اور پالیسی فریم ورک کا جائزہ لینے کے لیے اسٹیٹ بینک میں پالیسی فورم برائے صنف اور قرضہ بنایا جائے گا۔ فورم کی صدارت گورنر اسٹیٹ بینک کریں گے جبکہ اس کے ارکان بینکوں، ترقیاتی مالی اداروں، مائکرو فنانس بینکوں، ایس ای سی پی، خواتین ایوان تجارت، سول سوسائٹی، نجی شعبے، جینڈر لیڈرز وغیرہ سے لیے جائیں گے۔ صنفی عدم مساوات کے حوالے سے اگلا لائحہ عمل طے کرنے کے اعلیٰ ترین فورم کے طور پر فورم کا اجلاس سال میں کم از کم دو مرتبہ ہوگا۔
ان اقدامات کے نفاذ کے لیے جاری کردہ سرکلر دیکھنے کے لیے، براہ ِ مہربانی یہاں کلک کریں۔
مزید جاننے کے لیے یا اپنی آرا بھجوانے کے لیے براہ کرم ذیل کے پتے پر ہم سے رابطہ کیجیے