اسٹیٹ بینک کے بارے میں/ کیریئر گورنرز 

سابق گورنر
 




شاہد حفیظ کاردار


جناب شاہد حفیظ کاردار نے 9 ستمبر 2010ء کو گورنر بینک دولت پاکستان کا عہدہ سنبھالا۔ وہ تین سال کے لیے گورنر بنائے گئے۔ معروف ماہر معاشیات 58 سالہ شاہد کاردار بینک دولت پاکستان کے 16 ویں گورنر ہیں۔

جناب کاردار پنجاب حکومت میں نومبر 1999ء سے جنوری 2001ء تک خزانہ، منصوبہ بندی و ترقی، محصول آبکاری اور صنعت و معدنی ترقی کے وزیر رہے۔

انہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے معاشیات میں ماسٹر ڈگری حاصل کرنے کے علاوہ انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس، انگلینڈ اور ویلز سے چارٹرڈ اکاؤٹینسی کی۔

وہ کئی اہم ذمہ داریوں پر فائز رہے، جون 2005ء سے اکتوبر 2008ء تک پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے چیرمین رہے۔ انہوں نے ان اداروں/ بورڈ کے رکن کی حیثیت سے بھی کام کیا: )الف( قومی کمیشن برائے حکومتی اصلاح )2006ء تا 2008ء(، )ب( 2007ء تک ’’بینکاری قوانین جائزہ کمیشن‘‘ کی چار سالہ رکنیت، )ج( مشاورتی بورڈ، کشف مائکرو فنانس بینک لمیٹڈ، اور )د( 80ء کی دہائی کے وسط سے مختلف مواقع پر وفاقی اور پنجاب حکومتوں کی جانب سے بنائی گئی متعدد کمیٹوں اور ٹاسک فورس میں شامل رہے۔

وہ سابق ٹیسٹ کرکٹ کپتان جناب عبدالحفیظ کاردار کے صاحبزادے ہیں اور مختلف حیثیتوں میں بہت سے دیگر اداروں کے لیے بھی خدمات انجام دے چکے ہیں، بشمول )الف( انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کے اعزازی خزانچی، )ب( رکن بورڈ آف گورنرز، بیکن ہاؤس نیشنل یونیورسٹی اور بیکن ہاؤس فائونڈیشن، )ج( ڈائریکٹر، رائل بینک آف اسکاٹ لینڈ پاکستان، سروس انڈسٹریز لمیٹڈ، پاکستان سیکورٹی پرنٹنگ کارپوریشن اور فری میڈیا فاؤنڈیشن )ساؤتھ ایشیا فری میڈیا ایسوسی ایشن(، )د(تعلیم پر حکومت پاکستان اور برطانوی حکومت کی جانب سے تعلیم پر بنائی گئی ٹاسک فورس کے رکن رہے۔

جناب شاہد کاردار پاکستان اسکول آف پبلک پالیسی، نیشنل ڈیفنس کالج، پاکستان ایڈمنسٹریٹو اسٹاف کالج، نیپا اور سول سروسز اکیڈمی کے وزٹنگ لیکچرر رہے ہیں۔ وہ اندرونِ ملک اور بیرونِ ملک تعلیمی اداروں، کثیر طرفی اور دو طرفی مالی اداروں اور غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے منعقدہ سیمیناروں میں تقریر کے لیے مدعو کیے جاتے رہے ہیں۔

وہ تین کتابوں“Reflections on Pakistan’s Economy” ، “The Political Economy of Pakistan” اور “Polarization in the Regions: The Roots of Discontent,” کے مصنف ہیں۔ وہ اس کے علاوہ ملک کے اقتصادی اور سماجی مسائل کا احاطہ کرنے والے متعدد تحقیقی مقالے بھی تحریر کر چکے ہیں۔ ملک کو درپیش اہم سماجی و اقتصادی مسائل پر کئی منصوبے اور مطالعے ان کی نگرانی میں مکمل ہو چکے ہیں۔


سابق گورنرز (اسٹیٹ بینک کے سابق گورنروں کے بارے میں جاننے کے لیے یہاں کلک کریں)