بینکوں کی مجموعی تعداد 44 ہے، جن کی 16,121 برانچوں کا نیٹ ورک ہے۔ پاکستانیوں کو مالی خدمات کی مکمل رینج فراہم کرنے کے لیے ان اداروں کو لائسنس دیے گئے ہیں۔
پی ایس او / پی ایس پیز
ضوابط برائے نظامِ ادائیگی آپریٹر/ نظامِ ادائیگی کی خدمت کے فراہم کنندگان (پی ایس او اینڈ پی ایس پی) 2014ء کے تحت لائسنس یافتہ ان اداروں کو پاکستانیوں کے لیے درج ذیل خدمات کی فراہمی کے ضمن میں لائسنس فراہم کیے گئے ہیں
برقی لین دین کی کلیئرنگ، پراسیسنگ، راؤٹنگ اور سوئچنگ کے لیے ایک برقی پلیٹ فارم۔ (i)
یہ بینکوں، مالی اداروں اور دیگر پی ایس اوز اور پی ایس پیز مرچنٹس، ای کامرس خدمات فراہم کرنے والوں اور کسی دوسری کمپنی کے ساتھ مذکورہ قواعد کے تحت پی ایس او اور پی ایس پی کو لازمی خدمات کی فراہمی کے لیے معاہدے کر سکتا ہے۔(ii)
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نےء2019 میں ڈجیٹل ادائیگیوں کو فروغ دینے، ادائیگی کی صنعت میں اختراع کو نمو دینے، ملک میں مالی شمولیت بڑھانے اور ادائیگی کے منظرنامے میں غیر بینکاری اداروں کو ضوابطی فریم ورک مہیا کرنے کے مقاصد سے نظامِ ادائیگی اور برقی رقوم کی منتقلیوں کے ایکٹ 2007ء کی جانب سے تفویض کیے گئے اختیارات کے تحت برقی زر کے اداروں (ای ایم آئیز) کے لیے ضوابط جاری کیے۔
ای ایم آئیز وہ ادارے ہیں جو اختراعی، صارف دوست اور کفایتی مالیت کی ڈجیٹل ادائیگی کے آلات جیسے والٹس، پری پیڈ کارڈز، اور بے رابطہ (کنٹیکٹ لیس) ادائیگی کے آلات پیش کرتے ہیں۔ ای- منی نے مختلف ممالک میں مختلف قسم کی ادائیگیوں کو ڈجیٹائز کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان میں ای ایم آئیز سے توقع کی ہے کہ وہ حتمی صارفین کے لیے انٹرآپریبل اور محفوظ ڈجیٹل ادائیگی کی مصنوعات اور خدمات پیش کریں گے۔
ضوابط کے تحت، ممکنہ ای ایم آئیز درخواست دہندگان کو تین مراحل میں ای ایم آئی لائسنس دیا جاتا ہے ، یعنی اصولی منظوری، تجرباتی سرگرمیوں کے آغاز کے لیے منظوری اور حتمی منظوری یعنی لائسنس۔
:ای ایم آئیز کے ضوابط کے تحت اسٹیٹ بینک کی جانب سے لائسنس یافتہ ای ایم آئیز کی تفصیلات درج ذیل فہرست میں دی گئی ہیں
پاکستانیوں کو ڈجیٹل مالی خدمات کی فراہمی میں حکومتی اداروں نے اہم کردار ادا کیا ہے ۔ (dividends) راست پے منافع منقسمہ کی ادائیگیوں، تنخواہوں کی تقسیم، اور حکومت سے فرد (پی ٹو پی) کی دیگر منتقلیوں کو ممکن بناتا ہے۔