
دو انگریزی الفاظ یعنی ’فنانشیل‘ اور ’ٹیکنالوجی‘ کو جوڑ کر ایک لفظ ’فِن ٹیک‘ بنایا گیا ہے جو ٹیکنالوجی سے چلنے والی مالی جدّت طرازی ہے جو مالی اداروں کی طرف سے دی جانے والی مالی خدمات کا انداز بدل رہی ہے جبکہ صارفین اور کاروباری اداروں کی طرف سے ان خدمات کے استعمال میں بھی تبدیلی آ رہی ہے۔
اگرچہ ’فِن ٹیک‘ نسبتاً نئی اصطلاح ہے، تاہم جدت طرازی تو مالی شعبے میں ہمیشہ سے اہم رہی ہے۔ اب فرق یہ ہے کہ تبدیلی کی رفتار اور اثرات بڑھ گئے ہیں۔
ہم ’فِن ٹیک‘ میں آنے والی نئی تبدیلیوں کا بغور جائزہ لیتے ہوئے اس کھوج میں ہیں کہ یہ پاکستانیوں کی بھلائی کے فروغ کے ہمارے مشن میں کس طرح معاون ہو سکتی ہیں جبکہ زری اور مالی استحکام بھی برقرار رہے۔
:فِن ٹیک‘کے امکانات کے حصول کے لیے ہم یہ کام کر رہے ہیں’
یہ جاننا کہ ’فِن ٹیک‘ ادارے ڈجیٹل مالی خدمات تک رسائی کو کس طرح فائدہ پہنچا سکتے ہیں
فِن ٹیک اداروں کے جائزے کے لیے اسٹیٹ بینک کا ارادہ ہے کہ ایک ’فِن ٹیک سہولت ڈیسک بنائی جائے ، دلچسپی رکھنے والے تمام’فِن ٹیک‘ ادارے جہاں مدعو کیے جائیں گے تاکہ وہ اسٹیٹ بینک کا جائزہ لیں اور دو طرفہ مفاہمت پیدا کریں کہ ڈی ایف ایس تک رسائی کس طرح دی جا سکتی ہے۔
یہ جاننا کہ ’فِن ٹیک‘ ادارے پاکستان کے مالی نظام کے استحکام پر کس طرح اثر انداز ہو سکتے ہیں
اسٹیٹ بینک نئے بزنس ماڈلز اور پاکستان کے مالی نظام کے استحکام اور پائیداری پر اُن کے اثرات کی قدر پیمائی میں مسلسل مصروف ہے
اپنی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے ’فِن ٹیک‘ کو استعمال کرنا
ڈجیٹل ترقی کے اس دور میں آگے بڑھنے کے لیے ضروری ہے کہ نئی ٹیکنالوجی استعمال کی جائے۔ اسٹیٹ بینک نئی ٹیکنالوجی کی قدر پیمائی میں مسلسل مصروف ہے اور یہ جاننا چاہتا ہے کہ بطور ضابطہ ساز ادارہ ہم ٹیکنالوجی کو اپنی دیکھ بھال، نگرانی، اور ضوابطی کردار بڑھانے کے لیے کس طرح استعمال کر سکتے ہیں۔