Timeline
Monetary Easing Cycle


    اسکیم کا خلاصہ



    اسکیم کا مقصد یہ ہے کہ ہر طرح کے کاروباری اداروں ماسوائے سرکاری اداروں ، کے ملازمین (مستقل، عارضی، یومیہ اجرت والے، اور آؤٹ سورسڈ) کی چھ ماہ کی اجرتوں اور تنخواہوںاسکیم کا مقصد یہ ہے کہ سرکاری اداروں، سرکاری شعبے کے اداروں، خود مختار اداروں اور ڈپازٹ جمع کرنے والے مالی اداروں کے ملازمین کے سوا ہر طرح کے کاروباری اداروں کے (مستقل، عارضی، یومیہ اجرت والے، اور آؤٹ سورسڈ) ملازمین کی چھ ماہ (اپریل 2020ء تا ستمبر 2020ء) کی اجرتوں اور تنخواہوں کی مالکاری کر کے ان ملازمین کو برطرفی سے بچایا جائے۔


    خصوصیات


    قرضے کی زیادہ سے زیادہ حد

    قرضے کی حد (زیادہ سے زیادہ)
    قرضے کی حد
    6 ماہ کی اجرت کے اخراجات
    زمرہ
    100 کروڑ روپے
    6 ماہ کی اجرت کے اخراجات کا 100 فیصد
    100 کروڑ روپے سے کم یا برابر
    الف
    200 کروڑ روپے
    100 کروڑ روپے یا 6 ماہ کی اجرت کے اخراجات کا 75 فیصد، ان میں سے جو بھی زیادہ ہو
    100 کروڑ روپے سے زائد
    ب
    شرح

    ٹیکس دہندگان کے لیے 3 فیصد سالانہ (i) (ایس بی پی کی ری فنانس شرح صفر فیصد)

    ٹیکس نادہندگان کے لیے 5 فیصد سالانہ (ii) (بشمول ایس بی پی کی ری فنانس شرح2 فیصد سالانہ برائے کارپوریٹ/ کمرشل قرض گیر اور ایک فیصد سالانہ برائے ایس ایم ای قرض گیر)
    خطرے میں شراکت داری
    (رِسک شیئرنگ فیسلٹی)

    حکومت پاکستان کی جانب سے ایس ایم ای اداروں کے لیے 60 فیصد رِسک شیئرنگ کی سہولت ، جو اہل قرض گیروں کو جاری کردہ پورٹ فولیو(صرف اصل رقم) پر ہونے والے اولین نقصان پر دی جائے گی بشرطیکہ ان کی سیلز کا ٹرن اوور 80 کروڑ روپے تک ہو، جبکہ 40 فیصد رِسک شیئرنگ کی سہولت اُن اہل قرض گیروں کے لیے ہوگی جن کی سیلز کا ٹرن اوور 2 ارب روپے تک ہو۔
    رقم کی واپسی

    8 مساوی سہ ماہی اقساط (i)

    (ii) اس اسکیم کے تحت قرضے کی واپسی 6 ماہ کی رعایتی  مدت کے بعد شروع ہوگی (جس کا شمار کاروباری ادارے کو آخری قسط کے اجرا کی تاریخ سے کیا جائے گا)
    اطلاق

    30 September, 2020


    کارکردگی


    ایس بی پی روزگار اسکیم کی خاطر خواہ نمو کی عکاسی تمام تینوں زمروں یعنی درخواست کردہ رقم، منظور شدہ رقم، تقسیم کردہ رقم سے ہوتی ہے۔ درخواست کردہ رقم جو اپریل 2020ء کے آخر تک ایک ارب روپے سے کم تھی، وہ 13 نومبر 2020ء تک 276 ارب روپے سے بھی تجاوز کرگئی، جبکہ اس عرصے میں منظور شدہ رقم اور تقسیم کردہ رقم 2 کروڑ 40 لاکھ روپے اور 2 کروڑ 30 لاکھ روپے سے بڑھ کر بالترتیب 238.2 ارب روپے اور 212.4 ارب روپے تک جاپہنچی۔
Mobirise
    مئی 2020ء میں روزگار اسکیم میں رسک شئیرنگ سہولت (آر ایس ایف) متعارف کرائے جانے کے بعد سے 13 نومبر 2020ء تک 2 ارب روپے تک فروخت کے حجم کے حامل 2603 ایس ایم ایز اور چھوٹے ادارے 69.4 ارب روپے کی مالکاری کی درخواستیں دے چکے ہیں، جن میں سے 56.2 ارب روپے کی درخواستیں منظور کی گئیں۔

    اہم نکات


    یہ اسٹیٹ بینک کی سب سے مقبول ری فنانس اسکیم ہے جس نے نومبر 2020ء کے اختتام تک 2,683 کاروباری اداروں کے 1,677,806 ملازمین کو برطرفی سے بچانے میں مدد دی ہے۔ اِن میں سے 382,673 ملازمین کا تعلق 1,959ایس ایم ای اور چھوٹے کارپوریٹ اداروں سے ہے۔

    روزگار اسکیم پر بینکوں کی کارکردگی

    (رپورٹ کے لیے یہاں کلک کیجیے)



    ٹائم لائن


    24 July, 2020

    اسٹیٹ بینک روزگار اسکیم کے تحت قرضے لینے والے کاروباری اداروں کو سہولت دے گا تاکہ وہ عید الاضحیٰ سے پہلے تنخواہ دے سکیں


    اسٹیٹ بینک نے اپنی روزگار اسکیم کے تحت جولائی کے مہینے کی اجرتوں / تنخواہوں کی عید الاضحیٰ سے پہلے 24 جولائی 2020ء کو ادائیگی کی اجازت دےدی۔ نیز، اسٹیٹ بینک نے کاروباری اداروں کو یہ رعایت بھی دے دی ہے کہ وہ ایک سے زائد بینکوں سے قرضہ لے سکتے ہیں۔ تاہم یہ کاروباری ادارے کسی ایک مہینے کے لیے ایک سے زائد بینکوں سے قرضہ نہیں لے سکتے۔

    سرکلر:


http://www.sbp.org.pk/smefd/circulars/2020/CL24.htm 

    30 June, 2020

    اسٹیٹ بینک نے کارکنوں کی مدد کے لیے روزگار اسکیم میں مزید تین ماہ کی توسیع کردی اور حکومت پاکستان کے اشتراک سے اس کا دائرۂ کار بڑھا دیا ہے۔


    30 جون 2020ء کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اس اسکیم کی تاریخ میں مزید 3 ماہ اضافے یعنی ستمبر 2020ء تک توسیع کا فیصلہ کیا ہے۔ اب کاروباری ادارے اجرت اور تنخواہ ادا کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ 6 ماہ عرصے کے لیے جو اپریل 2020ء سے شروع ہو کر ستمبر 2020ء تک ہوگا، قرضہ حاصل کر سکیں گے۔جو ادارے اسکیم کے تحت پہلے ہی قرضہ لے چکے ہیں، ان کے لیے جولائی تا ستمبر 2020ء دورانیے کے لیے قرضے کی حد کا تخمینہ اُسی بنیاد پر لگایا جائے گا جس بنیاد پر اپریل تا جون 2020ء کے لیے تخمینہ لگایا گیا تھا۔

    اسکیم کے تحت حکومتِ پاکستان کی خطرے میں شراکت داری کی سہولت کے حوالے سے حکومتِ پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ اُن ایس ایم ای اداروں اور چھوٹے کارپوریٹ اداروں کے لیے جن کا ٹرن اوور 2 ارب روپے تک ہے، رِسک شیئرنگ سہولت نہ صرف مزید 3 ماہ کے لیے بڑھائی جا رہی ہے بلکہ ایس ایم ای اداروں کے لیے خطرے سے تحفظ 40 فیصد سے بڑھا کر 60 فیصد کیا جا رہا ہے جو پورٹ فولیو بنیاد پر اوّلین نقصان پر دیا جائے گا۔

    سرکلرز:


http://www.sbp.org.pk/smefd/circulars/2020/CL14.htm
http://www.sbp.org.pk/smefd/circulars/2020/CL15.htm 

    19 May, 2020

    اسٹیٹ بینک نے مئی 2020ء کی اجرتوں اور تنخواہوں کی ادائیگی کی اجازت دے دی


    19 مئی 2020ء کو اسٹیٹ بینک نے سرکلر لیٹر نمبر 07 دفعہ 1.6 کے مطابق مئی 2020ء کی تنخواہوں کے لیے ادائیگی کی وہی سہولت فراہم کرنے کی اجازت دی جیسی اپریل کے مہینے دی گئی تھی ۔ مزید برآں، اُن قرض دہندگان کی سہولت کے لیے، جو اپریل 2020ء کے مہینے میں درخواست جمع نہیں کرواسکے تھے اور انہوں نے اپنے وسائل سے اجرتیں اور تنخواہیں ادا کی ہیں ، وہ بھی رقم کی ادائیگی کا دعویٰ کرسکتے ہیں، بشرطیکہ ملازمین کو برخاست نہ کرنے سمیت دیگر تمام شرائط و ضوابط پر پورا اترتے ہوں۔

    سرکلر:


http://www.sbp.org.pk/smefd/circulars/2020/CL11.htm 

    11 May, 2020

    اسٹیٹ بینک نے اپنی روزگار اسکیم کا دائرہ کار اور قرضوں کی حد بڑھا دی


    11 مئی 2020ء کو اسٹیٹ بینک نے کاروباری اداروں کو سہولت دینے کے لیے ایک اور اقدام کیا اور اپنی نومالکاری حد بڑھا دی تاکہ اُن اداروں کی اجرتوں اور تنخواہوں کی 100 فیصد ادائیگی کی جاسکے جن کے اوسطاً تین ماہ کے اجرت بل 500 ملین روپے ہیں۔ قبل ازیں، صرف200 ملین روپے کے اجرت بل کے لیے 100 فیصد مالکاری دستیاب تھی۔ اسی طرح، جن کاروباری اداروں کا تین ماہ کا بل 500 ملین روپے سے زیادہ ہو ، اسٹیٹ بینک اب ان کے لیے 75 فیصد تک، زیادہ سے زیادہ ایک ارب روپے کے قرضے فراہم کرے گا۔ اس سے پہلے، زیادہ سے زیادہ 375 ملین روپے کے لیے 75 فیصد اور زیادہ سے زیادہ 500 ملین روپے کے لیے 50 فیصد تک مالکاری دستیاب تھی۔ جو ادارے پہلے لاگو کی گئی حد کی بنا پر پست قرضے حاصل کرچکے ہیں وہ اب نظرِثانی شدہ معیارات کی بنیاد پر اضافی قرضے حاصل کرسکیں گے۔

    مزید یہ کہ اسٹیٹ بینک نے ڈپازٹ وصول نہ کرنے والے مالی اداروں کو بھی اپنی ری فنانس اسکیم میں شامل کرلیا ہے۔

    سرکلر:

http://www.sbp.org.pk/smefd/circulars/2020/CL10.htm 

06 May, 2020

وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک نے روزگار میں اعانت کی اسٹیٹ بینک کی نومالکاری سہولت حاصل کرنے کے ضمن میں ایس ایم ایز اور چھوٹے کاروباروں کے لیے بینکوں کے قرض کا رسک شیئرنگ میکانزم متعارف کرا دیا

بینکوں کو ترغیب دینے کے لیے کہ وہ ضمانت کی کمی سے دوچار ایسے ایس ایم ایز اور چھوٹے کارپوریٹ اداروں کو قرضے فراہم کریں جن کی سیلز کا ٹرن اوور 2 ارب روپے تک ہے ، وفاقی حکومت نے 6 مئی 2020ء کو کریڈٹ رِسک شیئرنگ سہولت کے تحت 30 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ رِسک شیئرنگ کی اس سہولت کے تحت وفاقی حکومت بینکوں کے تقسیم کیے گئے قرضوں میں اصل زر پر ابتدائی 40 فیصد نقصان کا بوجھ اٹھائے گی۔

سرکلر :
http://www.sbp.org.pk/smefd/circulars/2020/C9.htm 

22 April, 2020

اسٹیٹ بینک نے مزید ترغیبات متعارف کرا دیں

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 22 اپریل 2020ء کو اسکیم میں مزید ترغیبات متعارف کرائیں تاکہ:
• چھوٹے دکانداروں/تقسیم کاروں کو سیکورٹی/ضمانت کے حصول کے جو مسائل درپیش ہوتے ہیں انہیں حل کرنے کی غرض سے قرض لینے والوں کے ساتھ جو کمپنیاں قدری/رسدی زنجیر سے منسلک ہوتی ہیں ان کی کارپوریٹ ضمانتوں پر فنانسنگ کی اجازت دے دی گئی ہے۔ مزید برآں، بینکوں کو یہ ترغیب بھی دی گئی ہے کہ وہ 5 ملین روپے تک کے قرضے بلاضمانت فراہم کریں، یعنی 5 ملین روپے تک صاف اکتشاف (clean exposure ) لیں۔

• فعال ٹیکس دہندہ کاروباری اداروں کو رعایت دیتے ہوئے ان کے لیے مارک اپ کی شرح 4 فیصد سے کم کر کے 3 فیصد کر دی گئی ہے۔
• اسکیم کے تحت ملازمین کو براہ راست اجرتیں وصول کرنے کی سہولت دینے کے لیے بینکوں کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ آجرین کی فراہم کردہ معلومات اور دستاویزات کی بنیاد پر کھاتے کھول لیں۔ کھاتوں کو فعال کرنے سے قبل بینک نادرا ’ویری سِس ‘ (Verisys) کی توثیق یقینی بنائیں گے اور ان کھاتوں کو صرف تنخواہوں کی ادائیگی اور وصولی کے مقصد سے استعمال کیا جائے گا۔
• اسٹیٹ بینک کی ری فنانس اسکیم کے تحت کاروباری اداروں کو اجرتوں کے لیے کسی بھی بینک سے قرضہ لینے کی سہولت دی گئی ہے اور وہ اپنے پے رول کا انتظام کرنے والے بینک کے علاوہ دیگر بینکوں سے بھی قرضے حاصل کر سکیں گے۔
• چھوٹے اور درمیانے کاروباری ادارے (ایس ایم ایز) اِس اسکیم کے لیے اسٹیٹ بینک کے مقررہ آسان درخواست فارم پر قرضے کی درخواست دے سکتے ہیں۔

سرکلر:
http://www.sbp.org.pk/smefd/circulars/2020/CL7.htm 

10 April, 2020

    اسٹیٹ بینک نے کاروباری اداروں کے ملازمین کو اجرتوں اور تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے ری فنانس اسکیم متعارف کرا دی


    کورونا کی وبا کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے اور کاروباری اداروں کے ساتھ تعاون کے لیے کہ وہ اپنے ملازمین کو اجرت اور تنخواہ ادا کر سکیں اور اس طرح اِن مشکل حالات میں ملازمت برقرار رکھنے میں معاونت کی غرض سے اسٹیٹ بینک نے 10 اپریل 2020ء کو ایک عارضی ری فنانس اسکیم متعارف کرا ئی اور اس کے ساتھ شریعت سے ہم آہنگ ورژن بھی متعارف کرایا۔ یہ اسکیم تمام اقسام کے ملازمین مستقل، عارضی، یومیہ اجرت اور آؤٹ سورسڈ ملازمین کی اپریل 2020ء سے جون 2020ء تک اجرتوں اور تنخواہوں کی فنانسنگ کے لیے دستیاب ہو گی۔ یہ اسکیم بینکوں اور ڈی ایف آئیز کے موجودہ اور نئے دونوں قرض گیروں کے لیے دستیاب ہو گی۔قرض لینے والے سے 5 فیصد سالانہ کی شرح چارج کی جائے گی۔ ایسے قرض گیر جو انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ء کے تحت فعال ٹیکس دہندگان کی فہرست میں شامل ہیں، وہ ایک فیصد زراعانت لینے کے اہل ہوں گے اور ان سے 4 فیصد شرح سود چارج کی جائے گی۔

    سرکلرز:


http://www.sbp.org.pk/smefd/circulars/2020/C6.htm
http://www.sbp.org.pk/smefd/circulars/2020/C7.htm 

    اس صفحے کو شیئر کیجیے!