زری پالیسی کا خلاصہ


    کورونا کی وبا کے آغاز سے اب تک مختصر مدت میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی زری پالیسی کمیٹی نےپالیسی ریٹ کم کیا ہے، جس سے کاروباری اداروں اور گھرانوں پر سے مستقبل کی سودی ادائیگیوں کا بوجھ خاصا کم ہو گیا ہے۔

    زری پالیسی کمیٹی نے وسط مارچ سے جون 2020ء تک مختصر مدت میں پالیسی ریٹ میں مجموعی طور پر 625 بیسس پوائنٹس کٹوتی کرتے ہوئے اسے 13.25 فیصد سے 7 فیصد کر دیا۔ ابھرتے ہوئے ملکوں میں کورونا کی وبا کے دوران پالیسی ریٹ میں یہ سب سے بڑی کٹوتیوں میں سے ایک ہے۔ پالیسی ریٹ میں اس تیز رفتار کمی کا سبب بننے والے اہم عوامل مہنگائی میں تیزی سے کمی اور جاری اقتصادی سست روی تھے۔ مشکل حالات کے دوران زری پالیسی کا رُخ تبدیل ہو کر نمو اور روزگار کو سہارا دینے کی طرف چلا گیا۔ حال ہی میں، 21 ستمبر 2020ء کو ہونے والے اپنے اجلاس میں زری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ 7.0 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔ نمو اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے بہتر منظرنامے پر توجہ دیتے ہوئے کمیٹی کا موقف تھا کہ ابھرتی ہوئی بحالی کو سہارا دینے کے ساتھ ساتھ مہنگائی کی توقعات روکے رکھنے اور مالی استحکام برقرار رکھنے کے لیے موجودہ زری پالیسی موقف مناسب ہے۔



    کارکردگی




    کم ہوتی ہوئی مہنگائی اور ملکی طلب میں کمی کے جواب میں اسٹیٹ بینک نے فعالیت کے ساتھ زری پالیسی نرم کر دی تاکہ نمو اور روزگار بڑھایا جائے

Mobirise

    چند ابھرتے ہوئے ملکوں میں سے پاکستان نے پالیسی ریٹ میں تیز ترین اور سب سے بڑی کٹوتیاں انجام دی ہیں



    زری پالیسی کے فوری اقدامات سے کورونا کی وبا کے معاشی اثرات محدود رہے
    Placeholder image
    قلیل مدت یعنی چار ماہ کے دوران پالیسی ریٹ میں تیز ترین کمی
    Placeholder image
    ابھرتے ہوئے ملکوں میں پالیسی ریٹ میں بڑی کمی جس سے اقتصادی سرگرمیوں کو مہمیز دینے میں مدد ملے گی
    Placeholder image


    زری نرمی کا حالیہ دور، تاریخی تناظر میں

    مدت

    پالیسی مؤقف

    مدت (مہینے)

    پالیسی ریٹ میں مجموعی تبدیلیٌ

    5 جنوری2000ء تا7 جون2001ء

    سخت

    17

    300بی پی ایس

    19جولائی2001ء تا18نومبر2002ء

    نرم

    16

    650-بی پی ایس

    11اپریل2005ء تا13نومبر2008ء

    سخت

    44

    750بی پی ایس

    21اپریل2009ء تا25نومبر2009ء

    نرم

    7

    250- بی پی ایس

    2اگست2010ء تا30نومبر2010ء

    سخت

    4

    150بی پی ایس

    یکم اگست2011ء تا24جون2013ء

    نرم

    23

    500 -بی پی ایس

    16ستمبر2013ء تا 18نومبر2013ء

    سخت

    2

    100 بی پی ایس

    17نومبر2014ء تا23 مئی2016ء

    نرم

    18

    375- بی پی ایس

    28جنوری2018ء تا 17جولائی2019ء

    سخت

    18

    750 بی پی ایس

    18مارچ2020ء تا 25 جون2020ء

    نرم

    3

    625- بی پی ایس


    ماخذ: اسٹیٹ بینک
    *زری پالیسی مؤقف کے ابلاغ کے لیے لیے2015ء سے قبل ڈسکاؤنٹ ریٹ (ایس بی پی ریورس ریپو/سیلنگ) کو استعمال کیا جاتا تھا۔


    ٹائم لائن



    کورونا کی وبا کے آغاز سے پالیسی ٹارگٹ ریٹ میں ہونے والی کمی


    25 June, 2020
    پالیسی ریٹ میں کٹوتی، 100 بی پی ایس

    اس فیصلے سے ایم پی سی کے اس نقطہ نظر کی عکاسی ہوتی ہے کہ مہنگائی کا منظر نامہ مزید بہتر ہوا ہے، جبکہ ملک میں معاشی سست رفتاری برقرار ہے اور نمو میں کمی خطرات بڑھ گئے ہیں۔ طلبی حوالے سے مہنگائی کے کم ہوتے ہوئے خطرات کے اس پس منظر میں زری پالیسی کی ترجیح اس ہمت آزما دور میں درست طور پر نمو اور روزگار کو سہارا دینے کی جانب ہوگئی ہے۔

    15 May, 2020
    پالیسی ریٹ میں کٹوتی، 100 بی پی ایس

    ایم پی سی کا فیصلہ اس امر کا عکاس ہے کہ ایندھن کی ملکی قیمتوں میں حالیہ کٹوتی سے مہنگائی کا منظرنامہ مزید بہتر ہوا ہے۔ نتیجتاً ، مہنگائی رواں مالی سال کی گذشتہ اعلان کردہ حد 11 سے 12 فیصد اور اگلے مالی سال کی 7 سے 9 فیصد حد کی نچلی سطح سے قریب رہے گی۔

    16 April, 2020
    پالیسی ریٹ میں کٹوتی، 200 بی پی ایس

    زری پالیسی کمیٹی کی رائے تھی کہ یہ اقدام نمو اور روزگار پر کورونا وائرس کے دھچکے کے اثرات کم کرے گا، نیز گھرانوں اور فرموں کے لیے قرضے کے اخراجات اور قرض واپسی کا بوجھ کم کرنے کا باعث ہوگا جبکہ مالی استحکام بھی برقرار رکھے گا۔

    24 March, 2020
    پالیسی ریٹ میں کٹوتی، 150 بی پی ایس

    زری پالیسی کمیٹی کا موقف تھا کہ یہ مجموعی نرمی نمو کی سست روی کو سہارا دے گی جبکہ مہنگائی کی توقعات کو روکے گی۔ کمیٹی نے یہ بھی محسوس کیا کہ اسٹیٹ بینک بینکوں کے اشتراک سے اُن ضروری ضوابطی اقدامات کی تیاری میں ہے جن کا مقصد کورونا وائرس کی وجہ سے آنے والے تعطل سے متاثرہ قرض گیروں کے لیے نقدی کے بہاؤ پر پڑنے والے دباؤ کو کم کرنا ہے۔ یہ اقدامات قرضوں کی وصولی مؤخر کرنا اور ان کے قرضوں کی تنظیمِ نو کرنا ہیں۔

    17 March, 2020
    پالیسی ریٹ میں کٹوتی، 75 بی پی ایس

    زری پالیسی کمیٹی کا موقف تھا کہ اس مجموعی نرمی سے نمو کی سست روی کو سہارا ملے گا جبکہ مہنگائی کی توقعات بڑھنے سے رکیں گی۔ کمیٹی نے یہ بھی نوٹ کیا کہ اسٹیٹ بینک بینکوں کے اشتراک سے اُن ضروری ضوابطی اقدامات کی تیاری میں مصروف ہے جن کا مقصد یہ ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے آنے والے تعطل سے متاثرہ قرض گیروں کے لیے نقدی کے بہاؤ پر پڑنے والے دباؤ کو کم کیا جائے۔ یہ اقدامات قرضوں کی وصولی مؤخر کرنا اور ان کے قرضوں کی تنظیمِ نو کرنا ہیں۔

    ! اس صفحے کو شیئر کیجیے