اسکیم کا خلاصہ


    ’عارضی اقتصادی نو مالکاری سہولت ‘ (ٹی ای آر ایف) ایک رعایتی نو مالکاری سہولت ہے جس کا مقصد نئی سرمایہ کاری اور توسیع اور / یا بیلنسنگ، ماڈرنائزیشن اور ری پلیسمنٹ (بی ایم آر) کو فروغ دینا ہے۔ اس سہولت کے تحت بینکوں/ ترقیاتی مالی اداروں کے ذریعے تمام شعبوں کے لیے مالکاری دستیاب ہے ماسوائے بجلی کے شعبے کے، کیونکہ اسٹیٹ بینک کی نو مالکاری سہولت برائے قابلِ تجدید توانائی منصوبہ جات پہلے سے موجود ہے۔

    خصوصیات



    اہلیت

    نئے پروجیکٹ کے قیام کی غرض سے نئی درآمد شدہ اور ملک میں بنے ہوئے پلانٹ اور مشینری کی خریداری اور پہلے سے موجود پروجیکٹ/ کاروباری اداروں میں بیلنسنگ، ماڈرنائزیشن اور ری پلیسمنٹ (بی ایم آر) اور / یا توسیع کے لیے۔


    اسکیم کے اعلان کی تاریخ (یعنی 17 مارچ 2020ء ) سے 31 مارچ 2021ء تک بنائے گئے تمام ایل سی / ان لینڈ ایل سی (آئی ایل سی) اس مالکاری کے اہل ہیں۔ جو ایل سی/ آئی ایل سی اسکیم کے اجرا سے پہلے بنائے گئے لیکن 17 مارچ 2020ء کے بعد ریٹائرڈ ہوگئے/ ریٹائرڈ ہونے والے ہیں وہ بھی نومالکاری کے اہل ہیں۔


    • قرضے کی زیادہ سے زیادہ حد : 5 ارب روپے فی پروجیکٹ

    • شرح : صارف کے لیے شرح 5 فیصد سالانہ بشمول اسٹیٹ بینک کی ری فنانس شرح ایک فیصد

    • مدت :  10 سال جس میں 2 سال تک رعایتی مدت شامل ہے

    • رقم کی واپسیسہ ماہی/ ششماہی

    • آخری تاریخ:  31 مارچ 2021ء


    کارکردگی


گذشتہ بارہ ماہ میں عارضی اقتصادی نومالکاری سہولت(ٹی ای آر ایف) میں بڑی حد تک نمو آئی، جس کی عکاسی اس امر سے ہوتی ہے کہ درخواست کردہ رقم کا حجم جو اپریل 2020ء کے آخر میں 36.1 ارب روپے تھا، وہ اپریل 2021ء کے اختتام تک بڑھ کر 690 ارب روپے تک جاپہنچا، جبکہ اسی عرصے میں منظور شدہ رقم کا حجم 50 کروڑ روپے سے بڑھ کر 435.7ارب روپے تک جاپہنچا۔* 31 مارچ 2021ء کو ٹی ای آر ایف اسکیم کی میعاد مکمل ہوچکی ہے، لہٰذا مزید کوئی تبدیلی متوقع نہیں ہے۔
Mobirise
مارچ 2020ء میں اس اسکیم کے آغاز کے بعد سے متعلقہ فریقوں کی آرا کی روشنی میں چند ترامیم کی گئی تھیں، جن کے نتیجے میں اسکیم سے استفادے کا حجم بڑھا ہے۔ تاہم 8 جولائی 2020ء کو صارفین کے لیے شرح سود 7 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کرنے کے بعد آئندہ مہینوں میں درخواست کنندگان کی تعداد کے ساتھ ساتھ درخواست کردہ رقوم میں بھی نمایاں اضافہ ہوا۔ اسکیم کی شرح نمو میں بظاہر کمی کو اسکیم کے ابتدائی عرصے کی نسبت قدرے بلند اساس سے منسوب کیا جاسکتا ہے۔*31 مارچ 2021ء کو اس اسکیم (ٹی ای آر ایف) کی عرصیت مکمل ہوچکی ہے۔ مزید برآں، گذشتہ ماہ، یعنی مارچ 2021ء منفی شرح دکھائی دی، کیونکہ اس مہینے کے دوران بینکوں نے اپنے مختص وقت میں اسکیم کے تحت کیسوں پر حتمی فیصلے کیے۔


    ٹائم لائن


    08 July, 2020


    اسٹیٹ بینک نے عارضی اقتصادی نومالکاری سہولت (ٹی ای آر ایف) پر مارک اپ کی شرح گھٹا کر 5 فیصد کر دی اور اس سہولت کے تحت دیگر اصلاحات متعارف کرائیں

    اسٹیٹ بینک نے ٹی ای آر ایف کے تحت ترغیب کو مزید بہتر بنانے کے لیے 08 جولائی 2020ء کو صارف کا مارک اپ ریٹ 7 فیصد سے گھٹا کر 5 فیصد کر دیا ۔ اب اسٹیٹ بینک بینکوں کو ایک فیصد پر ری فنانس فراہم کرے گا جبکہ بینکوں کا زیادہ سے زیادہ مارجن 4 فیصد ہوگا۔ مزید یہ کہ اسٹیٹ بینک نے ان کیسز میں بھی ٹی ای آر ایف کی اجازت دے دی ہے جن میں ایل سی / ان لینڈ ایل سی پہلے ہی کھولے جاچکے ہوں، لیکن 17 مارچ 2020ء کو اس اسکیم کے متعارف کرائے جانے کے بعد ختم ہوگئے ہوں۔

    سرکلر:

http://www.sbp.org.pk/smefd/circulars/2020/CL20.htm

 

    08 May, 2020


    اسٹیٹ بینک نے اپنی عارضی اقتصادی نومالکاری سہولت (ٹی ای آر ایف) کے تحت بی ایم آر اور توسیع کے لیے فنانسنگ کی اجازت دے دی


    معیشت پر کووڈ -19 کے اثرات کے پیشِ نظر معیشت کو مزید تحریک فراہم کرنے ، مینوفیکچرنگ/ پیداواری یونٹوں کی جدت کاری یا توسیع کے لیے ، اور ملک میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی خاطر اسٹیٹ بینک نے 8 مئی 2020ء کو یہ اقدام کیا۔ تاہم نئے درآمد شدہ اور ملکی ساختہ پلانٹ اور مشینری کی خریداری کے لیے صرف ایل سی اور ان لینڈ ایل سی کے عوض فنانسنگ کی اجازت ہوگی۔ اس سہولت کے تحت ملنے والی رقم کو پرانی مشینری کی خریداری ، زمین کے حصول یا تعمیراتی کاموں پر استعمال نہیں کیا جاسکے گا۔

    سرکلر:
    http://www.sbp.org.pk/smefd/circulars/2020/CL9.htm



    17 March, 2020


    اسٹیٹ بینک نے ’عارضی اقتصادی نو مالکاری سہولت ‘ (ٹی ای آر ایف) کا اعلان کر دیا


    اسٹیٹ بینک نے 17 مارچ 2020ء کو اشیاسازی میں نئی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے ’عارضی اقتصادی نومالکاری سہولت‘ (ٹی ای آر ایف) اور شریعت سے ہم آہنگ متبادل کا اعلان کیا ۔ اسکیم کا کُل حجم 100 ارب روپے اور فی پروجیکٹ قرض کی زیادہ سے زیادہ حد 5 ارب روپے ہے، صارف کو زیادہ سے زیادہ 7 فیصد کی شرح سے 10 سال کے لیے قرضے دیے جائیں گے۔ تمام اشیاساز صنعتیں یہ قرضے حاصل کرسکتی ہیں، ماسوائے شعبہ بجلی کے۔

    :سرکلرز

    :روایتی
    http://www.sbp.org.pk/smefd/circulars/2020/C1.htm

    اسلامی:
    http://www.sbp.org.pk/smefd/circulars/2020/C2.htm 

    !اس صفحے کو شیئر کریں