’روشن پنشن پلان‘ (آر پی پی) پنشن فنڈ منیجر کے تحت چلنے والی ایک رضاکارانہ پنشن اسکیم ہے، اسکیم کے شرکا کی طرف سے، خواہ ملازم ہوں یا نہ ہوں، یا کوئی آجر اس میں اپنی طرف سے شریک ہو، آنے والی رضاکارانہ رقوم کو پنشن فنڈ منیجر سنبھالتا ہے، اور اس پر پنشن کے رضاکارانہ نظام کے قواعد، 2005ء کا اطلاق ہوتا ہے۔ یہ دراصل بچت کا ایک طریقہ ہے جس میں کوئی فرد اپنی موجودہ آمدنی میں سے کچھ رقم بچاتا ہے تاکہ ریٹائرمنٹ کے بعد ایک باقاعدہ آمدنی کی صورت میں اسے مالی تحفظ اور اطمینان مل سکے۔
’روشن پنشن پلان‘ کسی فرد کو (عام طور پر ریٹائرمنٹ کے بعد) ملنے والی آمدنی کا ایک سلسلہ ہے۔ یہ پلان بچت کا یا حصہ داری کا ایک طریقہ ہے جس کی رقم آر ڈی اے ہولڈر سے اس کی ملازمت کے دوران جمع کی جاتی ہے اور اس کی سرمایہ کاری کی جاتی ہے تاکہ مستقبل میں اس کا منافع ملے۔ ریٹائرمنٹ کی تاریخ چننے کے بعد اکاؤنٹ ہولڈر اُس فنڈ سے ایک مستقل ماہانہ آمدنی کا حقدار ہوتا ہے جسے اُس نے ملازمت کے دوران بچت سے بنایا ہوتا ہے۔
پنشن فنڈ منیجر سے مراد ایسیٹ منیجمنٹ کمپنی (اے ایم سی) یا بیمہ زندگی کی کمپنی ہے جسے سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے یہ اجازت دے رکھی ہو کہ وہ شرکا سے، یا ان کی طرف سے پنشن فنڈ میں ادا کی جانے والی حصہ داری کی رقم کو مؤثر انداز میں سنبھالے اور ایس ای سی پی کی طرف سے وقتاً فوقتاً جاری کی جانے والی دیگر شرائط کو پورا کرے۔
ایسے تمام این آر وی اے ہولڈرز جن کا مؤثر کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ/ نیکوپ/ پی او سی ہو اور ان کا کوئی ذریعہ آمدنی ہو، آر پی پی میں حصہ ڈالنے کے اہل ہیں۔
این آر وی اے ہولڈر اپنے آر ڈی اے بینک میں پنشن اکاؤنٹ کھول سکتا/ سکتی ہے جس کے لیے اسے اُس بینک کی باضابطہ ویب سائٹ پر جا کر متعلقہ پورٹل پر جانا ہوگا۔
دس ہزار روپے۔
کسی پنشن پلان کی مناسب تیاری کے لیے متعلقہ فرد کو پہلے تو یہ طے کرنا چاہیے کہ اسے ریٹائرمنٹ کے بعد ماہانہ کتنی رقم درکار ہوگی۔ اس کے علاوہ اسے یہ بھی جائزہ لینا چاہیے کہ اسے ہر ماہ کتنی رقم پس انداز (بچت) کرنے کی ضرورت ہوگی۔ یہی ماہانہ قسط آگے چل کر بڑی رقم بنے گی جو اتنی ضرور ہو کہ پنشن (annuity) میں ڈھل سکے اور ریٹائرمنٹ کے بعد مطلوبہ ماہانہ آمدنی کی بنیاد بن سکے۔
کسی فنڈ کے اثاثے کی خالص مالیت کسی ایک وقت پر فی اکائی مالیت کو ظاہر کرتی ہے۔ کسی فنڈ کے پورٹ فولیو میں موجود اثاثوں کی، مارکیٹ میں قدر میں سے واجبات کو منہا کر کے سرمایہ کاروں کو فی الحال جاری کردہ اکائیوں (یونٹ) سے تقسیم کر دیا جائے تو اثاثے کی خالص مالیت حاصل ہوتی ہے۔
اثاثے کی فی اکائی خالص مالیت = (تمام اثاثوں کی موجودہ مارکیٹ ویلیو – واجبات) / واجب الادا اکائیوں کی مجموعی تعداد
اگر ’’سیلز لوڈ/ فرنٹ اینڈ لوڈ‘‘ یا ’’بیک اینڈ لوڈ‘‘ کا عنصر پایا جائے تو اکائیوں کی قیمتِ فروخت اور ری ڈیمشن پرائس اثاثے کی خالص مالیت سے مختلف ہو سکتی ہے۔ قیمتِ فروخت اور ری ڈیمشن پرائس کا اعلان فنڈ منیجر ہر روز اپنی ویب سائٹ پر کرتے ہیں۔
متغیرہ شرح کے تحت، اقساط کے مارک اپ/ رینٹل جز کا تعین بینچ مارک کی بنیاد پر ہوگا جس پر ہر سال نظرِ ثانی کی جائے گی، جبکہ معینہ شرح کے تحت اقساط کا مارک اپ/ رینٹل جز 5سال کے لیے معینہ شرح کی بنیاد پر طے ہوگا اور سرمایہ کاری کی کوئی مخصوص اسکیم جو قسط وار ادائیگی کے ذریعے ذاتی ریٹائرمنٹ فنڈ تشکیل دینے کا موقع فراہم کرتی ہو، اس میں رقوم دو لحاظ سے کم یا زیادہ ہو سکتی ہیں: پہلا سرمایہ کار کی عمر، اور دوسرا، خطرے کا سامنا کرنے کی سرمایہ کار کی استعداد۔ شرکا کو اپنی ضروریات کے مطابق پنشن کی فراہمی کی اسکیم چننے کے لیے درج ذیل آپشن دیے جاتے ہیں:
ایسٹ منیجمنٹ کمپنی پنشن پلان کی رقوم منی مارکیٹ کے مختلف آلات اور شریعہ سے ہم آہنگ ایکویٹی آلات میں لگائے گی، اس کا مقصد آر پی پی کے شرکا کا منافع زیادہ سے زیادہ کرنا ہوتا ہے۔
آر پی پی کے تحت شرحِ منافع کا تعین مارکیٹ کرتی ہے تاہم ایک اندازہ لگانے کے لیے مختلف چیزوں کی ماضی قریب کی شرح منافع پر نظر ڈالی جا سکتی ہے۔ یہ شرح منافع بینک کی ویب سائٹ سے فنڈ منیجر کی ماہانہ رپورٹ سے ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔
منافع کی رقم شرکا میں تقسیم نہیں کی جائے گی، یہ رقم سرمایہ کاری کے ساتھ جمع ہوتی رہے گی اور ریٹائرمنٹ کے بعد اسکیم کے شرکا کو اس کا فائدہ ملے گا۔ تاہم کوئی رقم قبل از وقت نکلوانے پر نافذ شدہ ٹیکس کاٹ لیا جائے گا۔
پنشن اسکیم کی مدت کا انحصار سرمایہ کار کی عمر پر ہوتا ہے، کیونکہ اس اسکیم کی عرصیت سرمایہ کار کی عمر 60 اور 70 سال کے درمیان کسی بھی وقت پوری ہو سکتی ہے یا پھر وی پی ایس میں پہلی بار رقم جمع کرانے کی تاریخ سے 25 سال بعد اس کی مدت پوری ہوتی ہے، جو بھی صورت پہلے واقع ہو جائے۔ تاہم شریکِ کار کی مرضی ہے کہ وہ جب چاہے جمع کردہ رقم واپس لے لے تاہم اسے اُس دن تک کا منافع ملے گا اور اسے واجب الادا ٹیکس ادا کرنا ہوگا (اگر اطلاق ہوتا ہو)۔
شریکِ کار کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ تک جمع شدہ تمام رقوم درج ذیل آپشن کے ساتھ اسے دستیاب ہوگی:
اپنے انفرادی پنشن اکاؤنٹ میں موجود رقم کا 50 فیصد تک نقد کی صورت میں نکلوا لیں، اس پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔
ایس ای سی پی سے منظور شدہ ایک مخصوص اسکیم کے مطابق ماہانہ آمدنی ادائیگی پلان (ایم آئی پی پی) میں 65 سال عمر تک یا اس سے پہلے تک کے لیے شامل ہو جائیں۔ ایم آئی پی پی کی ادائیگی (redemption) پر قابلِ اطلاق ٹیکس قوانین لاگو ہوں گے۔
بقیہ رقم سے اپنی پسند کی لائف انشورنس کمپنی / فیملی تکافل کمپنی سے پنشن (annuity) خرید لیں۔
اس کی تمام سرمایہ کاری عدالت یا نادرا کی طرف سے جاری کردہ موروثیت کے تصدیق نامہ (Succession Certificate) کے مطابق نامزد لواحقین کے لیے دستیاب ہوگی، جبکہ آپشن درج ذیل ہوں گے:
انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ء میں دی گئی شرائط کی رُو سے اپنے حصے کی رقم نکلوا لے،
اپنی رقم اپنے موجودہ یا پنشن فنڈ منیجر کے پاس کھولے گئے نئے انفرادی پنشن اکاؤنٹ میں منتقل کرے،
اپنے حصے کی رقم کو کسی لائف انشورنس کمپنی سے اپنے لیے پنشن (annuity) خریدنے کے لیے استعمال کرے، بشرطیکہ اس کی عمر 55 سال یا اس سے زائد ہو چکی ہو، یا
اپنے حصے کی رقم کو کسی لائف انشورنس کمپنی سے اپنے لیے ملتوی پنشن (deferred annuity) خریدنے کے لیے استعمال کرے، جو 55 سال عمر یا اس کے بعد شروع ہوگی۔
ریٹائرمنٹ سے پہلے معذوری کی صورت میں:
فرد کو ریٹائرڈ تصور کیا جائے گا اور اسے ریٹائرمنٹ کے تمام فوائد ملیں گے۔
ریٹائرمنٹ کے وقت 50 فیصد رقم نکلوانے پر کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہوگا، تاہم اس سے زائد رقم نکلوانے پر متعلقہ شخص کو گذشتہ تین برسوں کے ٹیکس کی اوسط شرح سے ادائیگی کرنا ہوگی۔
صارف کو سرمایہ کاری کی باقاعدہ واپسی اور میعادی ادائیگی حاصل کرنے کے لیے ایم آئی پی پی کے مقاصد کے تحت مندرجہ ذیل اختصاصی اسکیمیں دستیاب ہوں گی۔
اوسط تغیّر(کم از کم 35 فیصد ایکویٹی، کم از کم 40 فیصد قرضہ، کم از کم 10 فیصد بازارِ زر)
پست تغیّر (سابقہ محتاط یا conservative) (کم از کم 10 فیصد ایکویٹی، کم از کم 60 فیصد قرضہ، کم از کم 15 فیصد بازارِ زر)
مزید پست تغیّر (سابقہ بہت محتاط یا very conservative) (صفر فیصد ایکویٹی، کم از کم 40 فیصد قرضہ، کم از کم 40 فیصد بازارِ زر)
ذیلی قرضہ: 100 فیصد
بازارِ زر کا ذیلی فنڈ: 100 فیصد
مندرجہ ذیل تین طریقوں سے رقم نکلوائی جاسکتی ہے:
رقم نکلوانے کا منضبط طریقہ –اس طریقے کے تحت صارف اے ایم سی کو ہدایت کرے گا کہ ہر مدت کے اختتام پر معین رقم ادا کی جائے۔ اوسط تغیّر کے طریقے کا انتخاب کرنے والے صارف کو ادائیگی کی یہ سہولت نہیں ملے گی۔
حقیقی منافع کے ساتھ معین رقم کی ادائیگی – اس طریقے کے تحت اے ایم سی، اُس رقم کا حساب لگائے گی جو ایک مدت کے اختتام پر حصہ داری کی رقم پر منافع کی صورت میں صارف کو ملے گی ، مع معین رقم بھی۔ اگر اس عرصے میں سرمایہ کاری کم ہو جائے تو صارف کو صرف کی سرمایہ کاری والی معین رقم ملے گی۔ صارف کے اکاؤنٹ کی رقم میں کسی کمی کی صورت میں تطبیق (ایڈجسٹمنٹ) کی غرض سے معین رقم کا سالانہ جائزہ لیا جائے گا۔
باقی ماندہ مہینوں کے بقایاجات کا طریقہ کار- کُل بقایاجات کی رقم کو مخصوص عرصے کے باقی ماندہ مہینوں میں تقسیم کر دیا جائے گا۔ یہ مشق ہر سال کے آخر میں کی جائے گی۔
ایم آئی پی پی کے اصل صارف کے انتقال کی صورت میں اُن کے وارث (ورثا) باقی ماندہ مدت کے لیے فنڈز کو اپنے نام پر تبدیل کرواکے پلان جاری رکھ سکتے ہیں۔ اگر رقم جلد نکلوالی جائے تو قانون کے مطابق ٹیکس لاگو ہوگا۔
پنشن فنڈز منافع کے لحاظ سے دیگر اوپن اینڈ فنڈز کی طرح ہوتے ہیں۔ تاہم، ان کی ضابطہ کاری رضاکارانہ پنشن اسکیم کے قواعد کے تحت کی جاتی ہے، جبکہ اوپن اینڈ فنڈز کی ضابطہ کاری این بی ایف سی ضوابط 2008ء کے تحت ہوتی ہے۔ پاکستان میں ذرائع آمدن کے حامل افراد کے لیے آئی ٹی او 2001ء کے سیکشن 63 کے مطابق وی پی ایس سرمایہ کاری میں ٹیکس کریڈٹ دستیاب ہوتا ہے۔