Timeline
Monetary Easing Cycle


    اسکیم کا خلاصہ


    ری فنانس فیسیلٹی ٹو کمباٹ کووڈ19 کا مقصد بالخصوص کووڈ19 کے پس منظر میں ملک کے شعبۂ صحت کی صلاحیت کو بڑھانا ہے ۔بینکوں /ترقیاتی مالی اداروں کے ذریعے اسپتالوں اور طبی مراکز کو دی جانے والی اس سہولت کے تحت دیے جانے والے قرضے نہ صرف کووڈ 19 سے نمٹنے بلکہ ان کی مجموعی استعداد کو بڑھانے کے لیے بھی دستیاب ہیں۔ اسٹیٹ بینک نے کووڈ 19 کے علاوہ دیگر امراض کے مریضوں کو خدمات فراہم کرنے والے اسپتالوں کو بھی اس سہولت سے استفادے کی اجازت دی ہے۔ ماسک/حفاظتی لباس ، ٹیسٹنگ کٹس، اسپتال کے بستر، وینٹی لیٹروں اور کووڈ19 سے نمٹنے کی دیگر اشیا کے تیار کنندگان بھی اس خصوصی مالکاری موقع سے استفادہ کرسکیں گے۔


    خصوصیات


    :اہلیت

    کورونا وائرس (کووڈ-19) کے کنٹرول اور خاتمے میں مصروف تمام صوبائی / وفاقی ایجنسیوں / کمیشنوں کے ساتھ رجسٹرڈ تمام اسپتال اور طبی مراکز نیز ماسک/حفاظتی لباس ، ٹیسٹنگ کٹس، اسپتال کے بستر، وینٹی لیٹروں اور کووڈ19 سے نمٹنے کی دیگر اشیا کے تیار کنندگان۔

    کم سے کم مقررہ معیارات کو پورا کرنے والے اسپتالوں کے قیام یا موجودہ اسپتالوں اور طبی مراکز میں توسیع کے لیے.ii
    بھی یہ ری فائنانس سہولت دستیاب ہوگی۔

    موجودہ آلات اور مرمت شدہ آلات کی خریداری کے لیے قرضے کی بھی اجازت دی گئی۔ .iii

  • :مالکاری کی زیادہ سے زیادہ حد

  • 500 ملین روپے (فی اسپتال/طبی مرکز)  (i)
  • نئے اسپتال کے قیام کے لیے 1000 ملین روپے  (ii)

  • شرحِ سود: حتمی صارف کی شرح 3 فیصد سالانہ ، اسٹیٹ بینک کی مالکاری شرح صفر فیصد ہوگی

  • مدت:  5 سال بشمول 6 مہینے تک کی رعایتی مدت

  • باز ادائیگی:  سہ ماہی/ ششماہی بنیاد پر

  •  :سہولت کا اطلاق

  • 30 ستمبر 2020ء تک، ماسوا نئے اسپتالوں کے قیام کے۔ تاہم، 30 ستمبر 2020ء تک منظور شدہ درخواستوں کے تحت تیار کی گئی ایل سیز مالکاری کی اہل ہیں، خواہ یہ ایل سیز مذکورہ تاریخ (30 ستمبر 2020ء) کے بعد تیار ہوئی ہوں۔

    نئے اسپتال کے لیے معینہ مدت 30 جون 2021ء ہے

    کارکردگی


Mobirise

    آر ایف سی سی کے تحت 21.89 ارب روپے کی درخواستیں موصول ہوئیں جن میں سے 17.79 ارب روپے کی درخواستیں منظور کی گئیں۔

    یہ پہلا موقع ہے جب اس وبائی مرض کی وجہ سے اسٹیٹ بینک نے صحت کے شعبے کے لیے ری فنانس اسکیم جاری کی ہے۔
    Placeholder image
    اس مراعاتی مالکاری سہولت سے اسپتال / طبی مراکز کووڈ سے مخصوص آئسولیشن وارڈز اور مطلوبہ مشینری ، جیسے وینٹیلیٹر کی تعدادمیں اضافے کے لحاظ سے اپنی استعداد کو بڑھانے کے قابل ہوئے ہیں۔
    Placeholder image
    یہ اسکیم نئے اسپتالوں کے قیام کے لیے بھی دستیاب ہے۔
    Placeholder image


    ٹائم لائن


    29 September, 2020

    اسٹیٹ بینک نے منظور شدہ کیسز  کی حیثیت کی وضاحت کی ہے اور نئے اسپتالوں کے قیام کے لیے قرض کی حد میں اضافہ کردیا ہے اس اسکیم کی مدت(30 ستمبر2020ء)  کے ضمن میں ، اسٹیٹ بینک نے 29 ستمبر 2020ء کو ہدایات جاری کیں کہ 30 ستمبر 2020ء تک بینکوں /  ترقیاتی مالی اداروں کی جانب سے  منظور کردہ  تمام درخواستیں  ’’کورونا وائرس پر قابوپانے کے لیے ری فنانس سہولت‘‘ ( آر ایف سی سی) /’’ کورونا وائرس پر قابوپانے کے لیے اسلامی ری فنانس سہولت‘‘ (آئی  آر ایف سی سی) کے تحت قرضوں کی اہل ہوں گی۔  چنانچہ،  ان منظور شدہ درخواستوں کے تحت  تیار کیے گئے ایل سیز نومالکاری کے اہل ہیں، خواہ یہ ایل سی   30 ستمبر 2020ء کے بعد تیار ہوئے ہوں۔ 

    مزید یہ کہ، نئے اسپتالوں کے قیام کے لیے مالکاری ضرورتوں کو پورا کرنے  کے لیے اسٹیٹ  بینک نے قرضے کا حجم فی اسپتال 500 ملین روپے سے بڑھا کر ایک ارب روپے  کردیا۔


    سرکلر:

https://www.sbp.org.pk/smefd/circulars/2020/CL26.htm 

    06 July, 2020

    اسٹیٹ بینک نے صحت کے اداروں کی معاونت کے لیے ری فنانس سہولت کا دائرہ کار بڑھا دیا

    اسٹیٹ بینک نے  6 جولائی 2020ء کو آر ایف سی سی/آئی آر ایف سی سی  کے  دائرہ کار میں توسیع کر دی اور  کورونا کے علاوہ دیگر امراض کے مریضوں کو خدمات فراہم کرنے والے اسپتالوں  اور حفاظتی لباس اور سازوسامان بشمول لباس، ٹیسٹنگ کٹس، اسپتال کے بستر، وینٹی لیٹرز وغیرہ تیار کرنے والوں کو اجازت دے دی ۔   مزید برآں، اسپتالوں کے قیام یا موجودہ اسپتالوں میں توسیع کے لیے یہ ری فنانس سہولت بعض  شرائط  پورا کرنے کی صورت میں دستیاب ہوگی۔

    سرکلر:

http://www.sbp.org.pk/smefd/circulars/2020/CL16.htm 

    30 April, 2020

    فی اسپتال  500 ملین روپے کی اضافہ شدہ مالکاری  حد

    کورونا سے مقابلے کے لیے شعبہ صحت کو استحکام دینے کے حوالے سے 30 اپریل 2020ء کو اسٹیٹ بینک نے اپنی مالکاری سہولت کے تحت   فی اسپتال/ طبی مرکز  مالکاری حد 200 ملین روپے سے بڑھا کر 500 ملین روپے کردی ۔

    سرکلر:

http://www.sbp.org.pk/smefd/circulars/2020/CL8.htm 

    06 April, 2020

    اسٹیٹ بینک نے 6اپریل 2020ء کو شعبہ صحت کو مزید سہولت دیتے ہوئے موجودہ آلات کے عوض قرضے اور مرمت شدہ آلات کی خریداری کی اجازت دیدی تاکہ کورونا وائر س  کے علاج کے لیے خصوصی مقامات/ آئسولیشن وارڈ بنائے جائیں۔ مزید برآں، الگ تھلک / آئسولیشن مقامات کی تیاری کے لیے تعمیراتی کام کی زیادہ سے زیادہ 60 فیصد کوریج کو بڑھا کر 100 فیصد  کردیا گیا ہے۔


    سرکلر:

http://www.sbp.org.pk/smefd/circulars/2020/CL6.htm 

    24 March, 2020

    طبی آلات اور دواؤں کی پیشگی ادائیگی کی اجازت


    اسٹیٹ بینک نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تمام محکموں، سرکاری اور نجی شعبے میں اسپتالوں، فلاحی اداروں، اشیا سازوں اور کاروباری درآمدکنندگان کو کورونا وائر س  کے علاج کے لیے طبی آلات اور ادویات اور دیگر ذیلی اشیا کی درآمدات کی پیشگی ادائیگی کرنے اور اوپن اکاؤنٹ پر بغیر کسی حد کے درآمدات کرنے کی اجازت دیدی ہے۔ نیز بینکوں کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ بین الاقوامی ڈونر اداروں اور غیر ملکی حکومتوں کی طرف سے عطیہ کیے گئے آلات کی درآمد کے لیے الیکٹرانک امپورٹ فارم (ای آئی ایف)کی منظوری دیں تاکہ ان اشیا کی بلا تعطل اور جلد درآمد میں سہولت دی جا سکے۔


    سرکلر:

http://www.sbp.org.pk/epd/2020/FECL9.htm 

    17 March, 2020

    اسٹیٹ بینک نے کورونا وائرس پر قابوپانے کے لیے ری فنانس سہولت( آر ایف سی سی) کا اعلان کردیا

    اسٹیٹ بینک نے  کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے  میں  اسپتالوں اور طبی مراکز  کی معاونت کی غرض سے کورونا وائرس پر قابوپانے کے لیے ری فنانس سہولت( آر ایف سی سی)   اور اس کے شریعت سے ہم آہنگ ورژن  کا 17مارچ 2020ء کو اعلان کردیا۔ اس اسکیم کے تحت  اسٹیٹ بینک بینکوں کو صفر فیصد پر ری فنانس کرے گا بشرطیکہ بینک    5 سالہ مدت کے لیے زیادہ سے زیادہ   3 فیصد کی حتمی شرح پر  صارف کو قرضے مہیا کریں۔ اسکیم کا مجموعی حجم 5 ارب روپے ہے جبکہ فی اسپتال/ طبی مرکز  کی مالکاری حد زیادہ سے زیادہ  200 ملین روپے  ہے۔



    سرکلرز:


    روایتی
http://www.sbp.org.pk/smefd/circulars/2020/C3.htm

    اسلامی
http://www.sbp.org.pk/smefd/circulars/2020/C4.htm 

    !اس صفحے کو شیئر کریں