مالی استحکام  

 
مالی استحکام کے بارے میں

مالی استحکام : مالی استحکام سے ایسی کیفیت کی عکاسی ہوتی ہے جس میں مالی نظام، مالی نظام کے وساطتی اداروں، مالی منڈیوں اور مالی منڈیوں کے انفراسٹرکچر، ساختی اور با اعتماد انداز میں بچت کنندگان اور سرمایہ کاروں کے درمیان رقوم کی مؤثر آمد و رفت میں اعانت کرتا ہے۔ معیشت کے مؤثر انداز میں کام کرنے کے لیے مالی استحکام کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے مالی نظام کے استحکام کو یقینی بنانا دنیا بھر کے مرکزی بینکوں اور ضوابطی حکام کی ایک اہم ذمہ داری کے طور پر مالی نظام کے استحکام اور مضبوطی کو یقینی بنانے کے لیے مرکزی بینکوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ نظام میں موجود خامیوں کی بروقت نشاندہی کرتے ہوئے انہیں دور کرنے کے اقدامات کریں تا کہ معیشت کے دیگر شعبوں تک اس کے پھیلاؤ کو محدود اور نظام پر عوامی اعتماد برقرار رکھا جا سکے
۔
بینک دولت پاکستان کا کردار:
اسٹیٹ بینک مالی شعبے کا استحکام یقینی بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ مرکزی بینک اور بینکاری نگران کی حیثیت سے اسے اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ 1956ء کے تحت ’’پاکستان کے زری و قرضہ جاتی نظام کی ضابطہ کاری اور بہترین قومی مفاد میں اس کی ترقی کو فروغ دینے‘‘ کی ذمہ داریاں تفویض کی گئی ہیں۔ اسٹرے ٹجک پلان ’’ایس بی پی ویژن 2020ء‘‘ میں بھی مالی نظام کے فریم ورک کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا ہے۔ اس مقصد کے لیے ’’شعبہ مالی استحکام‘‘ کے نام سے ایک علیحدہ شعبہ تشکیل دیا گیا ہے۔ شعبہ مالی استحکام میں مالی استحکام کے مسائل کی یکجائی کے علاوہ اسٹیٹ بینک مالی استحکام کے متعلق خدشات دور کرنے کے لیے بعض نئے اور ابھرتے ہوئے شعبوں پر کام کر رہا ہے جو یہ ہیں (الف) مالی نظام کے استحکام کا فریم ورک (ب) بحران کے انتظام کا فریم ورک (ج) جامع نگرانی فریم ورک پر نظر ثانی اور اس کی تازہ کاری (ب) اور (د) پاکستان میں ڈی ایس آئی بیز کی شناخت اور نگرانی کا فریم ورک۔ اسٹیٹ بینک انفرادی مالی اداروں کے تحفظ اور صحت کو فروغ دینے، نظامِ ادائیگی کے ہموار انداز میں چلنے اور مشکلات سے دوچار اداروں کے مسائل کو مؤثر انداز میں حل کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔